واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ آئی این پی+ ثناءنیوز) امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے نامزد سربراہ جان برینن نے ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے آخری حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ امریکہ کی پوری کوشش ہوتی ہے ایسے حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کم سے کم ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں اپنی نامزدگی کی توثیق کیلئے پیشی کے موقع پر کیا۔ قبل ازیں جب وہ کمیٹی میں پہنچے تو وہاں موجود بعض شرکاءنے ڈرون حملوں کیخلاف شدید احتجاج کیا جس کے باعث چیئرپرسن کمیٹی کو کچھ دیر کیلئے اجلاس روکنا پڑا۔ شرکاءنے برینن کیخلاف شدید نعرے لگائے، بعدازاں پولیس نے احتجاج کرنیوالوں کو ہال سے باہر نکال دیا جبکہ جان برینن نے سینٹ کمیٹی کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے سے معذرت کرلی۔ اس احتجاج کے باعث سماعت میں دیر ہوئی۔ اس موقع پر مختلف سےنیٹرز کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے جان برینن نے کہا کہ ڈرون حملوں کا پروگرام بالکل قانونی ہے، اس میں بہت احتیاط برتی جاتی ہے اور یہ حملے امریکی سلامتی کیلئے بہت ضروری ہیں۔ احتجاج کرنے والے ان تمام باتوں سے لاعلم ہیں۔ قےدےوں پر پانی سے تشدد نہےں ہونا چاہئے اور آج امریکہ کو سائبر حملوں کا سامنا ہے ان کے حل کیلئے ہمےں حملہ آوروں کے عزائم سے آگاہ ہونا پڑےگا۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ کی قیادت اگرچہ مر چکی ہے لیکن اس کے باوجود یہ خطرناک نیٹ ورک دنیا میں اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس سربراہ جیمز کلیپر نے خبردار کیا کہ دفاعی بجٹ میں بڑے پیمانے پر کٹوتی ملک کے خفیہ اداروں کے مورال اور مشن کےلئے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ وزیر دفاع لیون پنیٹا کے نام خط میں انٹیلی جنس سربراہ کا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کے ساتھ کام کرنیوالے سویلین ملازمین کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کیا جانا چاہئے جس طرح وردی میں ملبوس فوجیوں کےساتھ کیا جاتا ہے۔
ڈرون حملے آخری حربہ ہیں، القاعدہ اثر ورسوخ بڑھا رہی ہے: برینن
Feb 09, 2013