ہر اک الزام دھرنے کی اجازت اس کو حاصل ہے
کسی کو قتل کرنے کی اجازت اس کو حاصل ہے
جو ناحق قتل و غارت سے سپر پاور بنا ہے وہ
تو سب کو زیر کر لینے کی طاقت اس کو حاصل ہے
کبھی اقوام عالم نے نہیں اس سے یہ کیوں پوچھا
خدا بھی وہ نہیں پھر کیسے قدرت اس کو حاصل ہے
وہ اسرائیل اور بھارت کو شہہ دے کر مظالم کی
ستم کرتا ہے‘ مظلوموں میں ذلت اسکو حاصل ہے
کبھی اس نے نہیں سوچا کہ یہ من مانیاں اسکی
اسے بدنام کرتی ہیں تو نفرت اسکو حاصل ہے
وزیرستان میں وہ بم ڈرونوں سے گراتا ہے
ہزاروں بے گناہوں سے بھی دہشت اسکو حاصل ہے
فضا امن و اماں کی اس جہاں میں پیدا کرنے کو
فساد و قتل و خوں ریزی کی وحشت اسکو حاصل ہے
بھلا بیٹھا ہے وہ کہ امن عالم جب فنا ہو گا
تو بالآخر قیامت سی قیامت اسکو حاصل ہے
چھڑی اب جنگ ایٹم کی تو منظر ہیرو شیما سا
نہ کیا نیو یارک میں ہو گا‘ ضمانت اسکو حاصل ہے؟
ہے لازم صدر اوباما پہ، رکھے پرسکوں دنیا
ملے ہر ملک کو راحت جو راحت اسکو حاصل ہے
جو ملک چین نے پالیسی اپنائی ہے دنیا میں
وہ کچھ اس سے سبق سیکھے فراست اسکو حاصل ہے
سبھی جنگوں میں اب جلتی معیشت کو سنبھالے وہ
قیامت سے بہت پہلے یہ مہلت اسکو حاصل ہے
وہ اب پالیسیاں پرامن جمہوری روا رکھے
کرے وہ ترک جو طرز شرارت اسکو حاصل ہے