لاہور(کامرس رپورٹر) اقتصادی ماہرین اور کاروباری برادری نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی میں مارک اپ کی شرح برقرار رکھنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کاروباری برادری نے سٹیٹ بنک پر زور دیا ہے کہ خطے کے دیگر ممالک کو مدنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح کم از کم آٹھ فیصد تک لائی جائے تاکہ نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو۔ انسیٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی، پروفیسر میاں محمد اکرم نے کہا کہ سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بامعنی نہیں ہے۔ بینکوں نے سٹیٹ بینک کے تعاون سے حکومت کو اتنے قرضے دے دئیے ہیں کہ ساکھ متاثر ہو رہی ہے اور ان قرضوں کی ادائیگی کے لئے حکومت میں سکت نہیں ہے انہوں نے سٹیٹ بنک پر زور دیا کہ بینکنگ سپریڈ کوکم کرے۔ لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار، عرفان اقبال شیخ اور میاں ابوذر شاد، عرفان قیصر شیخ، سہیل لاشاری ، اشرف بھٹی، راجہ حامد ریاض، وقار اے میاں اور ابراہیم مغل نے کہا کہ صنعت سازی کا عمل تیز اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعتی شعبے کو سستے قرضوں کی فراہمی بہت ضروری ہے لیکن سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی میں مارک اپ کی شرح برقرار رکھ کر امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے حالانکہ کاروباری برادری امید کررہی تھی کہ مارک اپ کی شرح میں کمی کا اعلان کیا جائے گا۔ وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ مارک اپ کی زیادہ شرح کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہوا ہے۔
مارک اپ کی شرح 8فیصد تک لائی جائے: اقتصادی ماہرین، کاروباری برادری
Feb 09, 2013