لاہور (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی ابھی تک طالبان کی نامزد کردہ کمیٹی کی وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کا مطالبہ لے کر نہیں آئی، ایسا مطالبہ آیا تو فیصلہ کرینگے۔ ہم امن کی تلاش میں نکلے ہیں ہمیں اسکی منزل پر پہنچنا ہے گفتگو شروع ہوئے دو تین روز بعد نتائج کیلئے بیتابی اچھی بات نہیں، سب پاکستان کے عدالتی نظام سے واقف ہیں کوئی بھی اس میںمداخلت نہیں کر سکتا۔ ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ طالبان اور حکومت کی جانب سے مذاکرات کیلئے کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ہمیں انہیں گفتگو کیلئے موقع دینا چاہیے ، آپ کو سوالات اور مجھے جواب دیکر مداخلت نہیںکرنی چاہیے۔ انہوں نے طالبان کی طرف سے شریعت کے نفاذ کے مطالبے کے سوال کے جواب میں کہا کہ جب رکاوٹ کا پل آئے گا تو ہم اسے دور کر لیں گے، ابھی آپ کا سوال مفروضے پر مبنی ہے۔ انہوں نے طالبان سے مذاکرات میں دوست ملک کو شامل کرنے کے حوالے سے کہا کہ ابھی دونوں کمیٹیوں میں بات چیت جاری ہے جب حکومتی کمیٹی کوئی سفارشات دے گی یا دونوںکسی نتیجے پر پہنچیں گے تو ہی کوئی بات ہو سکتی ہے اس لئے قبل از وقت اس طرح کی باتیں مناسب نہیں۔ اگر امن کے لئے قدم بڑھتا ہے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ ہم گزشتہ کئی سال سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور کسی دوسرے ملک میں مداخلت نہیںکرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون موجود ہے اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو قانون اسے اپنی گرفت میں لے گا ۔ انہوںنے پرویزمشرف کے معاملے پر سوال کے جواب میں کہا کہ آپ لوگ پاکستان کے عدالتی نظام سے واقف ہیں کوئی بھی پاکستان کے عدالتی نظام میں مداخلت نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے بگ تھری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس پرپاکستان کا موقف آ چکا ہے پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے سابقہ اجلاس میں موقف اپنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خراب حالات ٹھیک کرتے کرتے میرے بال سفید ہو چکے ہیں۔ امن عمل کے لیے مختص کمیٹیوں کو بات چیت کا موقع دیا جائے، کوئی متفقہ فیصلہ ہو یا حکومتی کمیٹی تجاویز دے تو اس پر عمل ہو سکتا ہے، امن کی تلاش میں نکلے ہیں اورامن ہی ہماری منزل ہے، بہتر ہے کمیٹیوں کو کام کرنے دیا جائے۔‘ امن مذاکرات کو ٹائم فریم کی قید لگانا درست نہیں، مذاکراتی کمیٹیوں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے کوئی متفقہ فیصلہ سامنے آیا تو عملدرآمد کر سکتے ہیں‘ بہتر ہوگا مذاکراتی کمیٹیوں کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ اتنی بے تابی اچھی نہیں مذاکرات میں رکاوٹ کا پل آیا تو وہ عبور کر لیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ دونوں کمیٹیاں اگر کوئی متفقہ فیصلہ کرتی ہیں تو اس پر عمل ہو سکتا ہے۔ اس سوال پر کہ طالبان کے مطالبے پر کیا پاکستانی فوج کے سربراہ طالبان سے ملاقات کریں گئے؟ انھوں نے کہا ’ابھی تک حکومتی کمیٹی طالبان کے یہ مطالبات ہمارے پاس لے کر نہیں آئی اس لیے جب وہ آئی گی تب ہی اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا‘پرویز رشید کا کہنا تھا کہ طالبان سے مزاکرات کے لیے ابھی بات چیت کو شروع ہوئے دو تین دن ہی ہوئے ہیں اس لیے اس حوالے سے اتنی جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔