اسلام آباد(ثناء نیوز)چھ برسوں سے دربدر ہو کر ٹھوکریں کھا رہے ہیں، صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے آبائی علاقے میں پرامن اور باعزت طریقے سے جانے دیا جائے۔ جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل محب وطن ہیں، موجودہ حکومت ہمارے حقوق غضب کر رہی ہے، 3 لاکھ سے زائد بچوں کی تعلیم اور مستقبل برباد ہو چکا ہے، 60 ہزار مکانات تباہ اور مختلف آفات، بیماری، سردی، گرمی سے متعدد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار محسود قبائل کے عمائدین شیر پائو خان محسود ایڈووکیٹ کلیم اللہ محسود ایڈووکیٹ، ملک خالد محسود، رفیق محسود، شریف اللہ ایڈووکیٹ، وحید محسود، ملک نور خان نے قبائلی ارکان پارلیمنٹ سینیٹر مولانا صالح شاہ،اور شاہ جی گل آفریدی کے ہمراہ گزشتہ روز نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سرحدی امور و ریاستیں مولانا محمد جمال الدین نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے متاثرہ قبائل کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے انسانی ہمدردی اور قبائل کی قربانیوں کے پیش نظر حکومت سے ان مطالبات پر غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔انھوں نے متاثرہ قبائل کے مسائل کے حل اور مشکلات میں کمی کے لئے صدر مملکت سے مداخلت کی درخواست کی ہے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینٹر صالح شاہ نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کا مطالبہ ہے کہ ملک سے دہشت گردی ختم کی جائے یہ دہشت گردی کہاں سے آئی ہے ؟موجودہ دہشت گردی آفاقی نہیں ہماری غلط پالیسوں کا شاخسانہ ہے ۔قبائلی ایم این اے شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ ہم قبائلی اپنے ہی ملک میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ہمارے اوپر سیاست نہ کی جائے انتظامیہ ہمارے علاقوں پر مسلط ہے حکمران خود حالات ٹھیک نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔