اختیار سماعت کی درخواست پر فیصلے تک فردجرم عائد نہیں ہو سکتی: وکلا

لاہور (وقائع نگار خصوصی) وکلاء نے خصوصی عدالت کی طرف سے آرٹیکل 6 کے مقدمے میں اختیار سماعت کی درخواست کی سماعت کے دوران پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے مختلف رائے کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ فوجداری ٹرائل کے دوران اگر فاضل عدالت کے اختیار سماعت کے حوالے سے ملزم کی طرف سے درخواست دائر کر دی جائے تو عدالت کو مذکورہ درخواست کا فیصلہ کرنے سے پہلے فرد جرم عائد کرنے کا اختیار نہیں۔ فاضل عدالت کو پہلے اس درخواست کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ اس ٹرائل کا اختیار رکھتی ہے کہ نہیں۔ لاہور بار کے سابق صدر چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے مقدمے کا ٹرائل کرنے والی عدالت ایک آئینی عدالت ہے جس کو مروجہ قوانین کے تحت بنایا گیا۔ فاضل عدالت کو مکمل اختیار ہے کہ وہ درخواستوں کی سماعت کے دوران یہی فرد جرم عائد کر دے۔ کیونکہ پرویز مشرف کے وکلاء محض اپیل کے پلیٹ فارم کیلئے ایسی درخواستیں دائر کر رہے ہیں جو محض تاخیری حربے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالحمید رانا نے کہا کہ یہ مسلمہ عدالتی اصول ہے کہ اختیار سماعت کی درخواست کا فیصلہ کئے بغیر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔

ای پیپر دی نیشن