ابا میرا گھوڑی چڑھیا

Feb 09, 2014

ناصر آغا

ایک سینئر بزرگ سیاستدان کی بڑھاپے کی شادی کی دھوم مچی ہے۔ بچپن میں جب شادی بیاہ پر ”کنے جانان بلو دے گھر“ کی بجائے دیساں دا راجا میرے بابل دا پیارا۔ ویر میرا گھوڑی چڑھیا، جیسے گیت گائے جاتے تھے، پھتو مداری کی بڑی عمر میں شادی گاﺅں میں خوب چٹخارے کا باعث بنی تھی جس پراس کے گانا گانے والے بچوں نے ”ابا میرا گھوڑی چڑھیا“ ویر کا لفظ ہٹا کر گانا گایا تھا ہر کوئی گنگنا رہا تھا۔ یہ خبر پھر بھی میڈیا کی زینت نہ بنی تھی کہ یہ کس حکمران سیاستدان ےا وڈیرے کی شادی نہ تھی۔ یہی تو بڑا بندہ ہونے کے مزے ہیں کہ بڑوں امیروں کی شادی بھی بڑی خبر ہوتی ہے۔ غریبوں کی موت بھی خبر نہیں ہوتی۔ اسی طرح آجل سابق آمر پرویز مشرف میڈیا پر چھایا ہے۔ ان پر بحث کا آغاز مقدمہ چلانے کے مطالبہ سے ہوا تھا اور صاحب لوگ فرماتے تھے حکومت مقدمہ چلانے کی جرات نہیں کر سکتی، مقدمہ قائم ہوا تو یہی لوگ یوٹرن لیتے ہوئے واویلا کرنے لگے پنڈور باکس کھول دیا گیا ہے ۔ یہ عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کےلئے مقدمہ چلایا گیا ہے حکومت پھنس گئی ہے وغیرہ وغیرہ ہوتے ہوتے آجکل بحث کا رخ یہ اختیار کیا گیا ہے وہ اس مقدمہ سے بچیں گے یا نہیں بچیں گے مزے کی بات یہ ہے کہ انکے بچ نکلنے کے تجزےے کرنیوالے انہیں بے گناہ تو ثابت کرنے سے قاصر ہیں ‘میرٹ یہ بتاتے ہیں کہ وہ سابق آرمی چیف ہیں یعنی ایک بڑے عہدے پر فائز رہے ہیں گویا بڑوں کےلئے کوئی قانون حرکت میں نہیں آ سکتا۔ ان کا دفاع کرنے والے ان کے سابق خواری جو اقتدار کے مزے انکے ساتھ چل کر لوٹتے رہے مگر کرسی چھینے جانے کے بعد اپنی سیاسی موت کے خوف سے ان سے اپنی وابستگی اور تعلق کو توڑنے کا تاثر دینے لگے ہیں۔ بقول شاعر ....
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی
شریک جرم نہ ہوتے ہوئے تو مخبری کرتے
کے مترادف اپنی کھال بچانے کےلئے ان کےلئے دفاعی محاذ کھول رہے ہیں۔ دانائی قومی غیرت اور اصول کا تقاضہ تو یہ تھا کہ ان کا ساتھ دینے کے پرانے تعلق اور غلطیوں پر پشیمانی اور مذامت کا اظہار کرتے ہوئے کم از کم خاموش رہتے۔ لیکن شائد انہیں اپنی باری کی بو آ رہی ہے بہرحال انہیں بچانے کیلئے جو بھی حالات پیدا کئے جائیں جونسی بھی دیدہ و نادیدہ قوتیں اپنا زور آزما لیں۔ وہ قدرت کی گرفت میں آ چکے ہیں مکافات عمل کا شکار ہو کر اپنی ”کیتی پا“ رہے ہیں۔ پرویز مشرف صرف انسانی جانوں کا ہی قاتل نہیں ، عدالتی سسٹم سے ان کا توہین آمیز سلوک کیا چھوٹا جرم ہے نظریہ پاکستان کے قتل کے سنگین جرم کیساتھ ساتھ اسلامی اقدار ، قومی تہذیب و ثقافت کا بھی جنازہ نکالا لوٹا فیکٹریاں قائم کیں جعلی ریفرنڈم اور دھاندلی کے ذرےعے ”ق“ لےگ کو کامیاب کرانے کےلئے قوم کے ساتھ مذاق کیا دنیا میں پاکستان کو چٹھی ایٹمی قوت اسلامی ممالک میں پہلی ایٹمی ریاست کا شرف بخشنے والے قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تضحیک و تذلیل کی۔ انکے جرائم کی فہرست اور تفصیلات کا متحمل یہ کام نہیں ہو سکتا ان کی دفاعی ٹیم کا ان کے دفاع کےلئے انکی سزا اور مقدمہ کا تعلق فوج کی عزت وناموس سے جوڑنا ایک اوچھا حربہ ہے ہو سکتا ہے فوج کی عزت اتنی کمزور نہیں ہماری پاک افواج دنیا کی بہترین فوج کا اعزاز رکھتی ہیں ان کا یہ شوشہ کھسیانی بلی کھمبانوچے کے مترادف ہے ۔ بہترین پیشہ ورانہ مہارت، جذبہ خب الوطنی سے لبریز ہماری قابل رشک فوج کو چند شخصیات کے کردار میں دیکھنا کم فہمی اور کوتاہ فطری ہے ہماری فوج کے جوان اپنی جانوں کے نذرانے پےش کر کے پاک وطن کی حفاظت کرتے ہیں لہذا وہ اپنی عزت و جان کو پاکستان سے بڑھ کر نہیں سوچتے۔

مزیدخبریں