امریکی کانگریس کو پیش کی گئی قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کی مزید تفصیلات سامنے آئیں ہیں جن کے مطابق طے کیا گیا ہے کہ قانون کے نفاذ کے ذریعے دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے گا، ان سے پوچھ گچھ اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی تا ہم فوری نوعیت کے خطرات جاری رہے تو فیصلہ کن کارروائی میں ہم بالکل نہیں ہچکچائیں گے۔نائن الیون کے بعد دہشت گردوں نے پوری دنیا کو یر غمال بنا رکھا ہے امریکہ نے افغانستان میں حملہ کر کے القاعدہ کا قلع قمع کیا۔ وہاں پر چھپے دہشت گردوں کا صفایا کیا لیکن امریکہ کے افغانستان سے جانے کے بعد دہشت گرد اب پھر سر اٹھا رہے ہیں یمن اس کی تازہ مثال ہے گزشتہ روز القاعدہ کی حمایت سے وہاں کے حوثی قبیلے نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے یہ وہ خطرات ہیں جن کی سر کوبی کے لئے فی الفور کارروائی کی ضرورت ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل نے دہشت گردوں کیخلاف نئی حکمت عملی تشکیل دی ہے کہ قانون کے نفاذ کے ذریعے دہشت گردوں کو گرفتار کرینگے ان کا سخت احتساب اور نگرانی کی جائے گی۔ دہشت گرد احتساب کی زبان کیسے سمجھیں گے امریکہ دیگر ممالک کو دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلئے جدید ہتھیار دے تا کہ مقامی فورسز دہشت گردوں کا مقابلہ کر سکیں پاک فوج نے ضرب عضب آپریشن شروع کر رکھا ہے اس کی مدد کی جائے اور اس کی ضروریات کو پورا کیا جائے مقامی لوگوںکی دوبارہ آباد کاری کے لئے عسکری تعاون درکار ہے امریکی صدر اوباما نے گزشتہ روز اس بات کا خود اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اہم کام کیا ہے اس کام کو سراہنے کے ساتھ ساتھ اسے مزید آگے بڑھانے میں پاکستان سے تعاون بھی کیا جائے تا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کر سکے۔
امریکہ کا قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کا اعلان
Feb 09, 2015