پشاور(بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ اے این این) خیبر پی کے حکومت نے اپنے صوبے میں ڈاکٹرز کی ہڑتال روکنے کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ کردیا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خیبر پی کے کے سرکاری ہسپتالوں میں لازمی سروسز ایکٹ کی حمایت کر دی۔ انہوں نے کہا ڈاکٹروں کو بتا دیا ہے اصلاحات سے ہسپتالوں میں کس طرح بہتری آئیگی جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے لازمی سروسز ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا نفاذ غیرضروری اور بلاجواز ہے۔ ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے لازمی سروسز ایکٹ کے نفاذ کو عمران خان کی حمایت حاصل ہے جبکہ شاہ محمود کا سوشل میڈیا پر بیان ان کی ذاتی رائے ہے اور یہ پارٹی مئوقف کی ترجمانی نہیں کرتا۔ دوسری جانب خیبر پی کے میں ڈاکٹرز نے لازمی سروسز ایکٹ کے خلاف آج سے ہڑتال کا اعلان کر دیا اور خیبر پی کے حکومت کا کہنا ہے کسی نے ہڑتال کی تو ملازمت کی کوئی گارنٹی نہیں۔ قبل ازیں صوبائی سینئر وزیر صحت شہرام ترکئی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لازمی سروسز ایکٹ کے نفاذ کا اعلان کیا اور موقف اختیار کیا وفاقی حکومت کی جانب سے پی آئی اے ملازمین پر اس ایکٹ کا نفاذ ناجائز ہے جبکہ ہم جائز کام کررہے ہیں کیونکہ ہم نے یہ فیصلہ پشاور ہائیکورٹ کے حکم کی روشنی میں کیا ہے۔ ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ جو بھی اس ایکٹ کی راہ میں رکاوٹ بنے اس کیخلاف کارروائی کی جائے اب صوبے میں ڈاکٹرز ہڑتال نہیں کرسکیں گے اور جس نے ہڑتال کرکے عدالتی حکم کی راہ میں رکاوٹ ڈالی تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ایسے ڈاکٹرز کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا اور نوکریوں سے نکالنے کے ساتھ ان کیخلاف توہین عدالت کے مقدمے بھی قائم کرینگے کیونکہ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ہڑتال توہین عدالت کے زمرے میں آئے گی۔ شہرام ترکئی نے کہا جو ڈاکٹر ہیلتھ ریفارمز ایکٹ کے تحت نوکری نہیں کررہے وہ استعفے دے دیں، لازمی سروسز ایکٹ کا نفاذ حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم اپنی ذمہ داری پوری کرینگے، عدالت نے بھی اس ایکٹ کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ واضح رہے خیبرپی کے کے سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز نے آج بروز منگل سے بھرپور ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے جس کو ناکام بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے یہ ایکٹ نافذ کیا ہے۔ اے این این کے مطابق وفاقی حکومت پر تنقید اور پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ کے معاملے پر احتجاج کرنے والی تحریک انصاف خیبرپی کے میں اسی ایکٹ کی حامی نکلی۔ لازمی سروسز ایکٹ کے نفاذ سے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں ہڑتال نہیں ہو سکے گی، محکمہ صحت نے تمام ہسپتالوں کے ڈائریکٹرز کو اپنے ماتحت شعبوں کو ہدایات جاری کردیں، ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس نے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر آج بروز منگل سے صوبے بھر کے ہسپتالوں میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا اب وہ ہڑتال نہیں کر سکیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پشاور نے لازمی سروسز ایکٹ کو مسترد کردیا ہے، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے لازمی سروسز ایکٹ کو نہیں مانتے، ڈاکٹرز کو دبانے کیلئے حکومت نے یہ حربہ استعمال کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے پی آئی اے کی نجکاری کا موازنہ خیبر پی کے کے ہسپتالوں سے نہ کیا جائے۔ خیبر پی کے کا لازمی سروسز ایکٹ ہسپتالوں کو خودمختاری دینے اور پی آئی اے کا لازمی سروسز ایکٹ براہ راست نجکاری سے متعلق ہے۔ ہسپتالوں کو خودمختاری ہائیکورٹ کے حکم پر دے رہے ہیں، ہسپتالوں کو فنڈنگ اب بھی حکومت ہی کرے گی، ہسپتالوں کا بُرا حال ہے، عام آدمی کو ریلیف نہیں مل رہا، لازمی سروسز ایکٹ میں کیا غلط ہے، مخالفین نشاندہی کریں، ہسپتالوں کے بعد کالجوں کو بھی خودمختاری دینگے، کالجوں کی بھی نجکاری نہیں ہو گی، خودمختاری ملے گی۔ بیورو رپورٹ کے مطابق پی کے ون پشاور کے ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا موجودہ صوبائی حکومت نظام کی تبدیلی اور اصلاح کیلئے مؤثر اقدامات کر رہی ہے جس کے نتیجہ میں صوبہ کے نظام میں بہتری آئی ہے اور اداروں کی کارکردگی میں 70 سے 80 فیصد تک فرق آیا ہے۔ جبکہ صوبائی سینئر وزیر صحت نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہ محکمہ صحت ملازمین کے مطالبات کو پورا کیا، ہیلتھ ریفارمز ایکٹ کی مخالفت کرنیوالے مٹھی بھر لوگ استعفے دے دیں، ملازمت کرنے والوں کی قطار لگی ہوئی ہے۔ وزیر نجکاری محمد زبیر نے کہا ہے تحریک انصاف ہسپتالوں کو پرائیویٹائز کر رہی ہے ہم کریں تو مخالفت کرتے ہیں، پی ٹی آئی کے منشور میں پی آئی اے کی نجکاری شامل تھی پی آئی اے کے قرض پر ساڑھے 3 ملین سود دینا پڑتا ہے پی ٹی آئی والے بتا دیں کہاں سے دیں۔