لاہور+ کراچی+ اسلام آباد (خبرنگار+نیشن رپورٹ+ ایجنسیاں+ کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پی آئی اے ملازمین کا احتجاج گزشتہ روز بھی جاری رہا، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پھر حکومت کو مذاکرات کی تجویز دے دی ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام دیا گیا ہے۔ ادھر کراچی میں لاپتہ ہونے والے 4 ملازمین پراسرار طور پر بازیاب ہو گئے۔ خصوصی کمیٹی کی ہدایت پر78 ہڑتالی ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں۔ جن میں ہڑتالی ملازمین کی قیادت کرنے والے فعال ملازمین شامل ہیں، لاپتہ ملازمین ہدایت اللہ، ضمیر چانڈیو، سیف اللہ اور منصور ڈنو کو چھ روز بعد پیر کو علی الصبح چار بجے نارتھ کراچی کے علاقے میں ناگن چورنگی کے قریب چھوڑ دیا گیا جس کے بعد وہ پہلے اپنے گھر اور پھر ائر پورٹ پر ہڑتالی ملازمین کے دھرنے میں پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا‘ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ چھ روز تک وہ کس ادارے کی تحویل میں تھے۔ ایکشن کمیٹی نے عمرہ زائرین کیلئے عارضی طور پر فضائی آپریشن بحال کردیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سہیل بلوچ نے کہا ہے کہ 300 سے زائد عمرہ زائرین کی روانگی کیلئے مطلوبہ عملہ کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ سہیل بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ وزیراعظم کا ہمارے دل میں بہت احترام ہے۔ وزیراعظم مصروف ہیں تو مذاکرات کیلئے اپنی تائید سے کسی دوسرے کو بھیج دیں۔ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں کھلے رہیں گے۔ حکومت کے ساتھ صرف پی آئی اے کی نجکاری پر اختلاف ہے۔ سیاسی نعروں سے فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔ چودھری نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام مذاکرات کیلئے تجویز کرتے ہیں، احتجاج میں ملازمین نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہمیں احساس ہے کہ ہڑتال کے باعث فلائٹ آپریشن معطل ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف ملازمین کی ہڑتال کے 15 ویں روز قومی ایئر لائن کے فلائٹ آپریشن کے بعد دفتری امور بھی جزوی طور پر بحال ہو گئے ہیں۔ لاہور میں ایجرٹن روڈ کا ٹائون آفس کراچی میں پی آئی اے کا چیئرمین سیکرٹریٹ اور اسلام آباد میں دفاتر 6 روز بعد کھل گئے ہیں۔ ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ قومی ایئر لائن کا فلائٹ آپریشن بحال ہو چکا ہے اور پروازیں معمول کے مطابق اڑ رہی ہیں۔ شوکاز نوٹس پائلٹ، انجینئرز، جنرل منیجر، ڈی جی ایم سطح کے افسروں کو جاری کئے گئے۔ ادھر کراچی، ملتان اور پشاور میں فلائٹ آپریشن بدستور معطل رہا۔ پی آئی اے کی پرواز پی کے 740 اور پی کے 7334 معتمرین کو لے کر جدہ سے اسلام آباد پہنچ گئی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ڈیوٹی پر آنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جس سے توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں فلائٹ آپریشن مکمل طور پر بحال ہو جائے گا۔ پالپا کے صدر عامر ہاشمی نے کہا ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے لیڈرز سیاسی جماعتوں کے نمائندے ہیں ۔ پی آئی اے کے ملازمین حکومتی وعدے پر یقین کرتے ہوئے کام پر واپس آجائیں۔ عامر ہاشمی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہڑتال کرنے والے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تمام لیڈرز کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں پی آئی اے کے 14 ہزار ملازمین کی کوئی پروا نہیں ہے۔ پی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج لاہور اور اسلام آباد سے کوئٹہ کیلئے 2 فلائٹس جانے کا امکان ہے، یہی پروازیں کوئٹہ سے مسافروں کو لے کر لاہور اور اسلام آباد جائیں گی، پشاور میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں اور ایئرپورٹ حکام کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے، جدہ، کراچی جانے والی پی آئی اے کی دونوں پروازیں دوبارہ منسوخ ہو گئیں، ایئرپورٹ حکام کے مطابق پشاور سے کراچی کی دو اور جدہ کی ایک پرواز منسوخ کی گئی، مرکزی ممبر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطابق چیئرمین کی نئی ہدایات تک پی آئی اے کا عملہ بدستور ہڑتال پر ہوگا، ترجمان پی آئی اے کے مطابق ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر پیر کو 18 پروازیں آپریٹ ہوئیں لاہور سے چاروں کراچی سے ایک اور اسلا م آباد سے تین بین الاقوامی پروازیں روانہ ہوئیں جدہ سے 6 پروازیں عمرہ زائرین کو لے کر پاکستان پہنچیں مدینہ اور دبئی سے بھی ایک، ایک پرواز لاہور پہنچی۔ تکنیکی خرابیوں کے ساتھ طیارے اڑانے کی خبروں میں صداقت نہیں، پی آئی اے نے ہمیشہ مسافروں ، طیاروں کی سیفٹی کیلئے تجویز معیار کو برقرار رکھا۔ لاہور میں پی آئی اے ٹائون آفس میں کچھ ملازمین ڈیوٹی پر موجود رہے۔ ہڑتالی ملازمین کا کہنا تھا کہ پولیس ان ملازمین کو گھروں سے ڈرا دھمکا کر آفس لائی ہے۔ ملتان سے جنرل رپورٹر کے مطابق فلائٹس کی ممکنہ بحالی کے پیش نظر ایک کائونٹر کھول دیا گیا ہے۔ ہڑتال کی وجہ سے ملتان سے چار فلائٹس منسوخ ہوئیں۔ پی آئی اے ملازمین کے ائرپورٹ داخلے پر پابندی کی وجہ سے 150 میں سے صرف 30 افراد کو داخلے کی اجازت ملی۔