اسلام آباد (آئی این پی/سنہوا) افغانستان کے تنازعہ کے خاتمے اور سیاسی مصلحت آگے بڑھانے کے لئے افغانستان، چین، پاکستان اور امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار اختتام ہفتہ فروری کے آخر تک طالبان گروپوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تاریخ مقرر کرنے پر متفق ہو گئے، اجلاس کے قریبی تجزیہ کاروں نے کہا کہ دسمبر میں ”افغان امن اور مصالحتی“ عمل کے بارے میں چار فریقی رابطہ گروپ کے آغاز کے بعد سے ہفتہ کو ہونے والے اجلاس کو انتہائی کامیاب خیال کیا جا سکتا ہے کیونکہ تمام فریقین اس روڈ میپ پر متفق ہو گئے جو کہ اس عمل کے مرحلوں اور اقدامات کا تعین کرے گا۔ چونکہ چار ملکی فورم کے تیسرے راﺅنڈ نے طالبان گروپوں کے ساتھ ممکنہ امن مذاکرات کے لیے کسی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے فروری کے اواخر کو حتمی تاریخ مقرر کر دی ہے، رکن ممالک کو اب طالبان کو بین الافغان مذاکراتی میز پر لانے کے اہم چیلنج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، تمام فریقین امن عمل میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کے لیے قطر میں طالبان دفتر سے رابطہ کرنے کے لئے اثرو رسوخ استعمال کریں گے، قطر آفس کی شمولیت دانش مندانہ فیصلہ ہے، طالبان نے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلے پر باضابطہ طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا تا ہم ان کے نا معلوم مقام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ابھی کسی نے ان سے رابطہ قائم نہیں کیا، کئی ایک کا خیال ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے آمادہ کرنا انتہائی کٹھن کام ہو گا کیونکہ انہوں نے ابھی ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا کہ وہ افغان حکومت کے دو بدو بیٹھنا چاہتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سازگار ماحول پیدا کرنے کے لئے اعتماد سازی کے بعض اقدامات قابل عمل آپشن ہو سکتے ہیں۔ طالبان کی جانب سے سفری پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کوئی پیچیدہ معاملہ نہیں کیونکہ سلامتی کونسل پہلے ایسے اقدامات کر چکی ہے۔ امریکہ اور کابل کا کردار اہم ہو گا۔
تجزیہ کار
افغان مفاہمتی عمل، اسلام آباد میں 4 ملکی اجلاس کامیاب ترین تھا: تجزیہ کار
Feb 09, 2016