نومبر 2008ءسے پہلے بھی 2بار ممبئی پر حملے کی کوشش ہوئی: ڈیوڈ ہیڈلی

Feb 09, 2016

ممبئی (آئی اےن پی+اے ایف پی+ بی بی سی ) بھارتی مےڈےا نے دعویٰ کےا ہے امریکی شہری ڈیوڈ کول مین ہیڈلی نے تسلیم کیا ہے کہ حملے سے پہلے وہ لشکر طیبہ کے رکن میر ساجد کے ساتھ رابطہ میں تھا اور اس حملے کے بعد وہ بھارت آیا تھا۔ ہیڈلی نے امریکہ کی ایک جیل سے ممبئی کی خصوصی عدالت کو وےڈےوکانفرنسنگ کے ذرےعے دیئے گئے بیان میں اعتراف کیا کہ دہشت گردانہ حملے سے قبل وہ دہشت گرد ساجد میر کے رابطے میں تھا۔ ساجد میر کے کہنے پر اس نے بھارت میں گھسنے کے لئے داو¿د گیلانی سے نام بدل کر ڈیوڈ ہیڈلی رکھا تھا اور اسی کے کہنے پر وہ ممبئی میں سات بار حملے کی ریکی کرنے آیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق ڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے پہلی بار ایک بھارتی عدالت کو بتایا ہے کہ 26 نومبر 2008ءسے قبل بھی ممبئی پر حملے کی دو کوششیں ہوئی تھیں، یہ کوششیں ستمبر اور اکتوبر میں کی گئیں، ان کا بیان صبح سات بجے شروع ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ لشکر طیبہ کے سچے ماننے والے تھے اور انہوں نے حملے سے قبل آٹھ بار بھارت کا دورہ کیا تھا اور پھر حملے کے بعد ایک بار بھارت گئے تھے۔ ہیڈلی کے والد کا نام داﺅد گیلانی ہے اور ان کی والدہ ایک امریکی خاتون ہیں، امریکہ کا استغاثہ کا کہنا ہے انہوں نے اپنا نام ڈیوڈ کولمین ہیڈلی اس لئے رکھا تھا کہ بھارت میں اپنے آپ کو امریکی بنا کر پیش کر سکیں جس کا نہ تو پاکستان سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی وہ مسلمان ہے۔ 55سالہ ہیڈلی نے مبینہ طور پر امریکی استغاثہ کے وکلاءکو بتایا کہ وہ 2002ءسے لشکر طیبہ کے ساتھ کام کر رہے تھے، انہیں امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے 2009ءمیں شکاگو سے فلاڈیلفیا جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا، دسمبر میں ابوجندل کا ٹرائل کرنے والی بھارتی عدالت نے انہیں گواہ بننے کی شرط پر معاف کردیا تھا، 2013ءمیں ہیڈلی کو شکاگو کی عدالت نے 35سال قید کی سزا سنائی تھی، ممبئی میں نومبر 2008ءمیں ہونے والے حملے ساٹھ گھنٹے تک چلتے رہے تھے، ریلوے سٹیشن، ایک فائیو سٹار ہوٹل اور یہودیوں کے کلچرل سنٹر پر کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائی میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے، ان حملوں میں ملوث نو مسلح افراد بھی مارے گئے تھے۔ ان حملوں میں واحد پکڑے جانے والے پاکستانی اجمل قصاب کو گزشتہ سال نومبر میں پھانسی پر لٹکایا گیا تھا۔
ڈےوڈ ہےڈلی

مزیدخبریں