انقرہ (اے پی پی+ اے ایف پی+ اے پی پی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔ وائٹ ہاﺅس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ترک صدر کے ساتھ بات چیت تقریباً 45 منٹ تک جاری رہی جس میں دوطرفہ تعلقات کی اہمیتپر زور دیا گیا۔ دونوں سربراہوں نے دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ انکا ملک نیٹو کے رکن ملک ترکی سے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے جس کی حمایت جاری رہے گی۔ داعش کی سرکوبی کیلئے جدوجہد قابل تعریف ہے۔ قابل توجہ امر یہ ہے کہ اس بات چیت کے فوراً بعد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ ٹرمپ نے ایک ملاقات کی۔ دونوں رہنماﺅں نے شام میں جنگجوﺅں کیخلاف لڑائی میں تعاون پر اتفاق۔ رقہ اور الباب کا قبضہ چھڑانے کیلئے ملکر کام کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ اردگان نے کردستان ورکرز پارٹی اور دہشت گرد پی وائی ڈی ونگ کو سپورٹ نہ کرنے کا کہا۔ ہمیں توقع ہے گولن کیخلاف لڑائی میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ امریکی سینٹرل انٹیلی جینس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو آج ترکی پہنچ رہے ہیں۔ ترک حکام نے بتایا کہ وہ سکیورٹی معاملات کے حوالے سے امریکہ میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے رہنما فتح اللہ گولن کے بارے میں بھی بات چیت کریں گے۔ ایک ترک حکومتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں شام میں ان کرد باغیوں سے متعلق بھی بات چیت کی جائیگی۔