اسلام آباد +لاہور (نامہ نگار+اسٹاف رپورٹر) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے فیس (چہرے) نہیں کیس کو دیکھیں گے، بدعنوانی ایک کینسر کی طرح سرایت کر رہی ہے، ملک اس وقت 84 ارب ڈالرز کا مقروض ہے، نیب کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں اور نہ ہی نیب کسی سے امتیازی سلوک پر یقین رکھتا ہے، ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کی پالیسی پر زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی ہماری اولین ترجیح ہے، ہم نے ڈبل شاہ کو سنگل شاہ بنا دیا، 9 ارب روپے کے فراڈ میں سے 4 ارب روپے متاثرین کو واپس کئے جبکہ ڈبل شاہ کیس کے دوسرے ملزم تصور گیلانی کے ذمہ 1.9 ارب روپے میں سے 1.2 بلین روپے کی رقم متاثرین کو واپس لوٹا دی گئی جبکہ نیب نے ایلیٹ ٹائون سکیم لاہور کے متاثرین کے 10 کروڑ بمعہ منافع/سود کے 36 کروڑ روپے متاثرین کو واپس کر دیئے ہیں، ہم نے 4 ماہ قبل جو قوم سے وعدہ کیا تھا کہ نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کی رقوم کی واپسی ہماری اولین ترجیح ہو گی اس پر عملدرآمد جاری ہے اور اب کسی کو مستقبل میں ڈبل شاہ نہیں بننے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ڈبل شاہ کیس اور ایلیٹ ٹائون ہائوسنگ سکیم کے متاثرین میں چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے پرکشش اشتہارات کا ریگولیٹرز کو بخوبی جائزہ لینا چاہئے کہ متعلقہ سوسائٹی نے این او سی یا پھر لے آئوٹ پلان جمع کرایا ہے اور منظور ہو چکا ہے کہ نہیں، آج کے بعد غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے علاوہ ریگولیٹرز کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے بھی کہا کہ وہ پورے اطمینان اور تسلی کے بعد صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کرنے والی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں اپنی سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ رزق حلال میں ہمیشہ برکت ہوتی ہے چند دنوں میں کروڑ پتی بننے والوں کو سوچنا چاہئے کہ کفن کی کوئی جیب نہیں ہوتی اور جو بھی لوگ اس دنیا سے گئے ہیں وہ خالی ہاتھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب لٹیروں اور ڈاکوئوں جنہوں نے عوام کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹ کر ان کو نہ پلاٹ دیئے ہیں اور نہ ان کی رقم واپس کی ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اب قانون کے مطابق کارروائی کرے گا اور کسی بھی شخص سے رعایت نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی کے خلاف بلاجواز انتقامی کارروائی پر یقین رکھتا ہے۔ نیب قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر احتساب پر یقین رکھتا ہے اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کسی دبائو، سفارش اور دبائو کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ قبل ازیں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیب لاہور چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی قیادت میں عوام کی نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے ہاتھوں لوٹی رقم واپس متاثرین کو دلانے کیلئے دن رات کوشاں ہے اور ہم نے اب تک 18 ارب روپے تقریباً 3 لاکھ متاثرین کو واپس کئے ہیں اور جو پالیسی موجودہ چیئرمین نیب نے دی ہے اس پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے اور ہم احتساب سب کیلئے کی پالیسی کو جاری رکھیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کرپشن کیخلاف کارروائی جمہوریت کے خلاف کارروائی نہیں، ان کا کبھی کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رہا، میرٹ پر کسی کے خلاف کیس بنتا ہے تو وہ درگزر نہیں کریں گے۔ غلط احکامات دینے اور عمل کرنے والے سن لیں، وہ کسی کو معاف نہیں کریں گے، نجی ہائوسنگ سوسائٹیاں بنا کر عوام کو لوٹنے والوں کیلئے بھی کوئی معافی نہیں ۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے، وہ کسی کو نظرانداز نہیں کر رہے، تمام صوبوں پر یکساں توجہ دے رہے ہیں۔لوگ لالچ کے باعث لٹیروں کے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔ این این آئی کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جمہوریت کے خلاف نیب کوئی سازش نہیں کر رہا ،کوئی انتقام لیا نہ لیں گے لہٰذا اسے سیاسی رنگوں میں نہ رنگیں،پنجاب کے بعض اداروں کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت ہے،یہ روش مناسب نہیں، اسے آئندہ برداشت نہیں کیا جائے گا،بیوروکریسی کسی شخص کے اشاروں پر نہیں ناچ سکتی، شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں، غلط احکامات دینے والے اور ان پر کام کرنے والوں کا مکمل احتساب ہوگا۔ جمہوریت کے خلاف نیب کوئی سازش نہیں کر رہا کوئی انتقام لیا نہ لیں گے،نیب کے گواہان کا مکمل تحفظ کروں گا۔صباح نیوز کے مطابق جاوید اقبال نے کہا ملک ایک ہے مگر لٹیرے بہت ہیں جنہوں نے جی بھر کے ملک کو لوٹا۔ 84 ارب ڈالرز کہاں اور کیسے خرچ ہوئے کہیں نظر نہیں آتے مگر جواب ملتا ہے کہ ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے۔
چیئرمین نیب