اثاثہ جات ریفرنس واجد ضیاء سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش تاہم اصل ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے واجد ضیاءکا بیان قلم بند نہ ہوسکا

اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ اور کیس کے مرکزی گواہ واجد ضیاء سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش ہوگئے تاہم اصل ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے واجد ضیاءکا بیان قلم بند نہ ہوسکا۔رجسٹرارسپریم کورٹ کو ہم نے خط لکھاتھا اور ان کویا ددہانی کے لئے ایک اور خط لکھ دیا جائے‘عدالت نے کیس کی سماعت 12فروری تک ملتوی کرتے ہوئے واجد ضیاءاور نادر عباس کو آئندہ سماعت پردوبارہ طلب کرلیا۔ جمعرات کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش ہوئے،دوران سماعت عدالت نے واجد ضیا سے استفسار کیا کہ کیاآپ کے پاس کیس سے متعلق کوئی اصل ریکارڈہے؟ واجد ضیا نے بتایا کہ اصل ریکارڈسپریم کورٹ میں جمع کرادیاتھا۔ فاضل جج نے کہا کہ ریکارڈکیلئے رجسٹرارسپریم کورٹ کو لکھاگیاتھا،رجسٹرارسپریم کورٹ کویاددہانی کرادیتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈارسے متعلق ریکارڈوالیم ایک اور 9اے میں ہے،تمام والیم منگوائیں یاصرف اسحاق ڈارسے متعلق،فیصلہ عدالت کرے۔ واجد ضیا نے کہا کہ باہمی قانونی معاونت سے متعلق کچھ ریکارڈسپریم کورٹ میں جمع نہیں کرایا،بیرون ممالک سے قانونی خط وکتابت کاریکارڈوالیم 10میں ہے،والیم 10عدالت میں جمع نہیں کرایا۔ ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے مرکزی گواہ واجد ضیاءکا بیان قلمبند نہ ہوسکا، واجد ضیاءکو سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف آخری گواہ کے طور پر آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کرلیا گیا۔ نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس بھی عدالت میں پیش ہوئے ان کا بیان بھی ریکارڈ نہ ہوسکا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 12فروری تک ملتوی کرتے ہوئے واجد ضیاءاور نادر عباس کو ریکارڈ سمیت دوبارہ طلب کرلیا۔
اثاثہ جات ریفرنس

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...