پاکستان میں ایک کروڑ20لاکھ چائلڈ لیبرہے جس میں .بلوچستان میں 78 فیصد ،خیبر پختونخوا میں 65فیصد، سندھ میں 61فیصد اور پنجاب میں 50فیصد چائلڈ لیبر کی وجہ سے سکولوں سے محروم ہیں، لورالائی کے ہوٹلوں،ماربل فیکٹریوں،مستری کے دوکانوں،بیکریوں ،سروس اسٹیشن،گاڑیوں کے شوروم اور دیگر چھوٹے بڑے کاروباری مراکز میں اس وقت سینکڑوں بچے غربت کی وجہ سے چند روپیوں کے عیوض کام کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں محکمہ لیبر کے پاس کوئی اعداد شمار نہیں ۔ انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اعداد شمار کے مطابق دنیا میں اس وقت 16کروڑ 80لاکھ بچے ایسے ہیں جوکہ 18سال سے کم عمر میں مزدوری کرتے ہیں پاکستان دنیا کے ان دس ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں چا ئلڈ لیبر سب سے زیادہ ہیں آئین پاکستان کی شق11(3) بچوں کو یہ تحفظ دیتی ہے کہ 14سال سے کم عمربچوں کو مزدوری سے روکھا جائے .اس وقت بلوچستان وہ واحد صوبہ ہے جس نے ابھی تک لیبر کے حوالے سے کوئی قانون پاس نہیں کیا البتہ اس حوالے سے بلوچستان چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2016 موجود ہے جبکہ باقی تین صوبوں میں ااس حوالے سے قانو ن موجود ہے. پاکستان میں 1 کروڑ 20 لاکھ چائلڈ لیبر ہے جس میں 73 فیصد بچے ہیں اور27فیصد بچیاں شامل ہیں جن میں اکثر کی عمریں 10 سال سے کم ہے اور ان میں 80 لاکھ52ہزار بچے انتہائی کم تنخوا میں کام کرتے ہیں جوکہ یومیہ50-100 سو روپے بنتی ہے اور ان میں سے کچھ لیبر ایسے بھی ہیں جوکہ صبح کے اوقات میں سکول جبکہ سیکنڈ ٹائم محنت مزدوری کر تے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی و جسمانی صحت خراب ہونے کے ساتھ ساتھ وہ تعلیم بھی متا ثر ہوتی ہے. چا ئلڈ لیبر کی سب سے بڑی وجہ غربت و افلاس ہے اس وقت بلوچستان میں 78 فیصد بچے ،خیبر پختون خوا میں 65فیصد، سندھ میں 61فیصد اور پنجاب میں 50فیصد چائلڈ لیبر کی وجہ سے سکولوں سے محروم ہیں ان میں سے اکثر زراعت،فیکٹریوں،ورکشاپس،دکانوں ،ہوٹلوں، اور گھروں میں کام کرتے ہیں. انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اعداد شمار کے مطابق اس وقت لورالائی شہر میں 1900سے زائد بچے ایسے ہیں جوکہ چا ئلڈ لیبر ہے اور ان میں سے 500 سے زائد بچے مختلف مائنز میں کام کرتے ہیں ہیں اور سماجی تنظیم SEHR جو کہ لورالائی سمیت بلوچستان میں اس شعبے پر کام کرتی ہے ان کے مطابق اس وقت کو ئٹہ میں 10000 سے زائد چائلڈ لیبر ہے جس میں سے 60فیصد کچرہ اٹھانے والے ہیں لورالائی چائلڈ لیبرکی بھرمارہر دکان، ہر ہوٹل اور مختلف تجارتی مراکز میں بچے کام کرنے پر مجبور ہیں کوئی روک تھام نہیں ہوسکا اس وقت لورالائی شہر کے ہوٹلوں،چھوٹے چھوٹے فیکٹریوں ،مستری کے دکانوں،بیکریوں،سروس اسٹیشن ،وغیرہ میں چھوٹے چھوٹے بچے مزدوری کرنے کے علاوہ بعض بچے مختلف مستری کے دوکانوں میں کام سیکھتے ہیں ۔ لورالائی میں چائلڈ لیبر میں45 فیصدبچے وہ ہیں جوکہ بالکل تعلیم سے محروم ہیں ۔اور اس طرح ان کی ذہنی و جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیںاس حوالے سے جب محکمہ لیبرکو RTI قانون کے تحت معلومات کیلئے درخواست دی گئی تو ان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق لورالائی کے ہوٹلوں،ماربل فیکٹریوں،مستری کے دوکانوں،بیکریوں ،سروس اسٹیشن،گاڑیوں کے شوروم اور دیگر چھوٹے بڑے کاروباری مراکز میں اس وقت سینکڑوں بچے غربت کی وجہ سے چند روپیوں کے عیوض کام کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں محکمہ لیبر کے پاس کوئی اعداد شمار نہیں ۔