اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت/نوائے وقت رپورٹ) نقد ادائیگی میں سبسڈی دینے اور کرنسی کی قدر میں متعدد مرتبہ کمی کے باوجود پاکستانی اشیاء کی برآمد میں مسلسل 2 ماہ سے منفی نمو دیکھی گئی جبکہ حکومت کی جانب سے اسے درست کرنے کے اقدامات ابھی تک نہیں اٹھائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ برآمدات میں کمی گزشتہ برس دسمبر سے ہونا شروع ہوئی جب یہ 3.8 فیصد تک گر گئی تھی اور جنوری 2020 میں بھی کمی کا یہ سلسلہ برقرار رہا۔ اس حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ جس میں برآمدات میں اس کمی کی وضاحت کی گئی ہو۔ ملک کے بڑا مینوفیکچرنگ کے شعبے کی شرح نمو گزشتہ برس جولائی سے منفی ہے لیکن پھر بھی وزارت کی توجہ بین الاقوامی تجارتی معاہدوں اور مارکیٹس تک رسائی پر ہے۔ اب تک کسی ترجیحی معاہدے کے نفاذ کے بعد سے ملک کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا البتہ درآمدات کے حجم میں دوہرے نمبروں کا اضافہ دیکھا گیا۔ دوسری جانب متعدد ڈیڈلائنز کے باوجود حکومت اب تک صنعتی اور ٹیکسٹائل پالیسیز کو حتمی شکل نہیں دے سکی۔ توقع کے برعکس جنوری 2020 میں برآمدات کی منفی نمو 3.17 فیصد ہو کر ایک ارب 97 کروڑ ڈالر ہوگئی جبکہ گزشتہ برس کے اسی ماہ کے دوران یہ 2 ارب 3 کروڑ ڈالر تھی۔ پاکستان شماریات بیورو کے مطابق فروری کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.21 فیصد اضافہ ہوا، بیورو کی جانب سے اعداد و شمار کے مطابق کوکنگ آئل، گھی، پیاز اور گڑ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ دال مونگ اور دال مسور کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا۔ لہسن کی قیمت ستر روپے اضافے کیساتھ تین سو پچھہتر روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی جبکہ چینی دو روپے اضافے کے ساتھ اکیاسی روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے ٹماٹر سمیت آٹھ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، اسکے علاوہ انڈے، آلو، ایل پی جی، آٹا، چکن، دال چنا اور دال ماش بھی سستی ہوئیں جبکہ دودھ سمیت ستائیس اشیا کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا۔
برآمدادت کم ہوئیں، فروری کے پہلے ہفتے میں مہنگائی بڑھی، ادارہ شماریات
Feb 09, 2020