اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوامی ریلیف کے لئے کچھ بھی کرنا پڑے کروں گا، قیمتوں میں کمی کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں کھانے پینے کی اشیاء کی سستے نرخوں فراہمی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں حفیظ شیخ، حماد اظہر، جہانگیر ترین، شہباز گل‘ ثانیہ نشتر، علی زیدی اور چیئرمین یوٹیلٹی سٹورز نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں عوامی ریلیف کے لیے اہم فیصلے کیے گئے، وزیراعظم نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ہر صورت کم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوامی ریلیف کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے کروں گا، قیمتوں میں کمی کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے کچن میں بنیادی اشیاء ہر حال میں پہنچائیں، جن میں خریدنے کی سکت نہیں انہیں حکومت مفت راشن دے گی، احساس پروگرام کے تحت انتہائی غریب افراد کو راشن دیں، اگر غریب کا احساس نہیں کرسکتے تو حکومت میں رہنے کا حق نہیں ہے۔ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ کسی بھی چیز کے پیسے کاٹیں مگر غریب آدمی کو سہولت دیں، غریب کی بہتری کے لیے ہی حکومت میں آئے ہیں، ملک میں مہنگائی سابقہ حکومت کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے جو بھی کرنا پڑا کریں گے، مہنگائی میں کمی کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ہر صورت کم کرنے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے۔ دریں اثناء نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی ترقی کا معاملہ فوری حل کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم نے 60 روز میں کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر پی ایم ڈیلیو ری یونٹ نے مراسلہ جاری کر دیا۔ وزیراعظم آفس کے مطابق وفاقی وزارتوں اور اداروں میں 7 ہزار سے زائد ترقیوں کا معاملہ زیرالتواء ہے۔ 1991 سے 2017 تک 37 فیصد ترقیاں نہیں کی جا سکیں۔ وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ فنانس ڈویژن میں 2 ہزار 290، کامرس میں ایک ہزار 364، پٹرولیم میں 809، پاورڈویژن میں 615، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن میں 344 اور وزارت داخلہ میں 111 ترقیاں زیرالتواء ہیں۔ وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ ایکس کیڈر ملازمین سالوں سے پروموشن بورڈ کے انتظار میں ہیں، ترقیاں نہ ملنے کی وجہ سے ملازمین بہترکارکردگی نہیں دکھا پا رہے۔ معاملے کے حل سے 20 ہزار ملازمین کی سنیارٹی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔