9 فروری…یوم شہادت محمد افضل گورو

نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں یقینا ایک نہیں کئی پھانسی گھاٹ ہونگے جن کی خونریز درودیواروں نے برسہابرس سے اب تک نئی دہلی سے آزادی کی مانگ کو یقینی بنانے کے لئے کئی جواں مرد،ہمت واستقامت سے سرشار جانثار متوالوں کو دیوانہ وار ہنستے ہوئے موت سے بغگیر ہونے کے لئے تختہ دارپر چل کرخود آتے ہوئے دیکھا ہوگا جن کی بے مثال اور مردانہ وار بے خوفی کی طاقت وہمت اورہیبت نے موت کو’’موت‘‘سمجھنے کو انگشت بدنداں، حیران اورشکست خورد گی کی شرمناکی میں اپنے ہاتھ ملتے چھوڑ کر اپنی قوتوں کو یکجا اور مجتمع کیا اور موت کو ’’موت کے اندھیروں‘‘کی کھائیوں میں اتارا پھینکا ہوگا ایسے کس کس جرات وہمت کے پیکروں کا یہاں پر تذکرہ کیا جائے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل کے پھانسی گھاٹوں کے تختہ دار نے سے ان کے قیام سے اب تک نجانے کتنی مرتبہ خود کو شرمندہ ہونا پڑا تہاڑ جیل نئی دہلی کی شرمندگیوں کی غم واندوہ اورغم وغصہ کی یہ بڑی طویل داستان ہے سات برس بیت جانے کے بعد آج بھی بھارتی سپریم کورٹ کے مردہ ضمیر پر ایک بہت بھاری پتھر کی مانند شہید افضل گورو اور شہید مقبول بھٹ کا قرض باقی ہے سات برس گزر چکے آج سے اُن کی شہات کو اٹھواں برس شروع ہوچکا ہے نو فروری کو شہید محمد افضل گورو کی ساتویں برسی نہایت ہی عقیدت واحترام کے جذبوں سے دنیا بھر کے کشمیری اور پاکستانی عوام منائیں گے چند روز پیشتر بھارت کی ممتاز اور عالمی شہرت یافتہ بالی وڈ کی اداکارہ اورممتاز ساجی کارکن سونی رازدان نے شہید افضل گورو کی پھانسی کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے سونی رازدان نے بھارتی پارلیمان پر حملہ کے قصوروار محمد افضل گورو کی پھانسی کے معاملہ کی انکوائری کا مطالبہ ایسے وقت میں کیا جب بھارت میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے طوفان کا رخ نئی دہلی اسٹبلیشمنٹ کی انسانیت کش اْن سفاک پالیسیوں کی طرف تقریبا مڑچکا ہے جن میں بھارت کی تمام اقلیتوں اور خاص کر مقبوضہ وادی کے مظلوم کشمیریوں کو ہر صورت میں انصاف فراہم کرنے کی بازگشت صاف سنائی دیتی ہے اب بالی وڈ کی ممتاز اداکارہ سونی راز دان نے شہید محمد افضل گورو کی پھانسی کو انصاف کے قتل سے تعبیر کرتے ہوئے ان کی پھانسی کو ‘انصاف کا مذاق‘ قرار دیتے ہوئے اپنی تازہ ٹویٹ میں یہ کہا ہے کہ شہید افضل گورو کو ’’قربانی کا بکرا’’ بنایا گیا، تھا،یاد رہے کہ ہدایت کار مہیش بھٹ کی اہلیہ اور اداکارہ عالیہ بھٹ کی والدہ سونی رازدان نے افضل گورو کو پھانسی دئے جانے کے حوالے سے جو ٹوئٹ کیا تو اْس کے بعد سوشل میڈیا سے لے کر بھارتی سیاسی حلقوں میں زوردار بحث چھڑ گئی ہے یہاں ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ شہید محمد افضل گورو اپنی میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مقابلے کے امتحان کی تیاری کررہے تھے ایسے میں کیسے مانا جائے کہ وہ ’’جنونی اور انتہا پسندی‘‘کی طرف مائل تھے؟ باشعور بھارتی طبقات میں وقت کے ساتھ ساتھ حقیقت پسندی کا عنصر نمایاں ہونے لگا ہے بھارتی اعتدال پسند تسلیم کرنے لگے ہیں کہ ’’اس بات کی جانچ ہونی چاہیے کہ محمد افضل گورو جیسے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد کس طرح اذیتیں دی جاتی رہیں اوراْنہیں مجبور کیا جاتا رہا کہ وہ نئی دہلی کی پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث ہونے کا اقرار کرلیں‘‘یہ ایک اتفاق ہے یا پھر جان بوجھ کر یہ معاملہ مکس کیا گیا ہے کہ سونی رازدان کا یہ ٹوئٹ جموں و کشمیر کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیوندر سنگھ کی گیارہ جنوری کو ہوئی گرفتاری کے حوالے سے سامنے آیا، قارئین کو یاد ہوگا کہ دیوندر سنگھ کو مبینہ طور پر دو کشمیری عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک کار پر سفر کرنے کے الزام میں گرفتارکیا چکا ہے شہید محمد افضل گورو کو نئی دہلی پارلیمنٹ کے مبینہ مشکوک حملہ میں ملوث ظاہرکرنے کے لئے کیسے کیسے جھوٹے،لغو اور من گھڑت مفروضے ’’را‘‘اور’’آئی بی‘‘نے گھڑے تھے بقول اِن مفروضوں کے ’’افضل گورو نے تہاڑ جیل سے اپنے وکیل کو بھیجے گئے ایک حلف نامہ میں دیو یندر سنگھ کا حوالہ دے کر لکھا تھا کہ اس نے اذیتیں دے کر مجبور کیا تھا کہ وہ محمد نامی ایک شخص کو سری نگر سے دہلی لے جا کر اس کے رہنے کا مناسب انتظام کرے؟ یہ محمد نامی شخص بھارتی پارلیمان پر 13 دسمبر سن 2001 کو کیے گئے حملے میں مارا گیا تھا‘‘جبکہ محمد افضل گورو تو واردات کے مقام پر موجود ہی نہیں تھے ’’شہید محمد افضل گورو کی عظیم شہادت کے جذبے کو اہلیان پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں مسلمانوں کا سلام عقیدت یہ جانتے ہوئے کہ ’’شہادت وطن کی آزادی کے لئے جذبہ شہادت ہم اپنے ایمان وایقان کے عقیدت اور سربلندی کے اعلی درجے کے ہم عصر سمجھتے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صرف عظیم اقوام کے عظیم افراد ہی قربانی اور خلوص کے والہانہ جذبوں سے ہمکنار سرشار رہتے ہیں مقبوضہ وادی کی بھارتی فوج کے غاصبانہ قبضہ سے آزادی کا تصور ہمیں ہر قسم کی قربانیاں دینے پر ہمہ وقت آمادہ رکھتا ہے بحیثیت پاکستانی قوم ہرلمحہ ہم اپنے آپ کو کشمیری بھائیوں کے ساتھ اْن کی سیاسی،معاشی، ملی وثقافتی آزادی کی تکمیل کے لئے اْن کے ہم قدم سمجھتے ہیںشہید محمد افضل گورو کے یوم شہادت کے موقع پر ہم نہیں بھولے30 مارچ1990 کو جب اشفاق مجید وانی نے کشمیر کی آزادی پر اپنی قیمتی جان نچھاور کی تھی ہم فراموش نہیں کرپائے یکم اپریل1993 کے اس سیاہ دن کو جب ڈاکٹرعبدالااحد گورو کو بھارتی فورسنز نے مذاکرات کا چکمہ دے کر اغوا کیا پھر بہیمانہ تشدد کرکے اْنہیں شہید کردیا مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکن جلیل احمد اندرابی کو پاکستانی اور کشمیری کبھی نہیں بھلاسکتے جنہیں 27 مارچ 1996ے کو شہید کیا گیا تھا مئی کی اکیس تاریخ ہمارے سینوں پر خنجر کی مانند کھبی ہوئی ہے مئی کی21کیس تاریخ 1990 میرواعظ فاروق شہید کا یوم شہادت ہے جو بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے عین ایسے ہی21 مئی2002 عبدالغنی لون کی شہادت ہمیں خوب از برہے8 جولائی تو تاریخ کشمیر کی آزادی میں نیاخون شامل ہونے والی عظیم تاریخ ہے8 جولائی برہان وانی کے یوم شہادت نے کشمیر کی آزادی میں شہادتوں کی نئی تاریخ رقم کی ہم نہیں بھلاسکتے یہ ہیں وہ شہدائے کشمیر جنہوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اپنی مادروطن کی آزادی کے عظیم مقدس فرائض کی تکمیل، اپنے مجبورستم رسیدہ مظلوموں کی حمایت، اپنے بنیادی حق کے دفاع کے تحفظ میں اپنا خون اور جانیں نثار کردیں جس کی بنیاد ہمارے آباو اجداد نے عطا، فدیہ،تعلق،وفاداری اورملی اقدار پررکھی تھیں "وطن کے شہدا کی سیرت اورکردار ہمارے ضمیروں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مشعل راہ بن کر قائم رہے گا‘‘۔

ای پیپر دی نیشن