پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پاکستان بھر میںسرکاری و نجی سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانیوں نے اپنے مظلوم کشمیری بھائیوںکی حریت وآزادی کی جاری تحریکوں اور کوششوں کی اپنے اپنے انداز میںحمایت و یگانگت کی۔اس سلسلہ میں راقم کو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میںمہمان مقرر کے طور پر مدعو کیا گیاجہاں مجھے یکجہتی کشمیر پر اپنا تازہ کالم پڑھنا تھا اور اس تحریر کو زیب قرطاس لانے سے قبل پروگرام کی روداد کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔6 فروری کو منعقد کی جانے والی اس تقریب کا انتظام و انصرام لیٹریری سوسائٹی آف کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے کیا تقریب سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکڑ خالد مسعود گوندل نے کشمیریوں سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہو ئے کہا ہم ہر فورم پر کشمیریوں کے لئے آواز اٹھاتے رہیں گے اور وہ دن دور نہیں جب ہم اپنی زندگیوں میں کشمیر کو پاکستان بنتا دیکھیں گے اور کشمیریوں کی آج تک پیش کی جانے والی تمام قربانیاں رنگ لائیں گی اور ظلم و بربریت کی وادی میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو گا طاقت کے بل بوتے پرکشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانا فاشٹ بھارت کی محض ایک خام خا لی سے کم نہیں اور ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے اس سلسلہ میں ہمارے فوجی جوانوں اور قوم کے جذبات مضبوط ہیں اور دل کشمیریوں کے لئے دھڑکتے ہیں انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری طالب علموں کے لئے یونیورسٹی میں خصوصی ڈیسک قائم کیا جائے گا جو انکے تعلیمی امور کو بہم آسان بنانے کے لئے مدد کرے گا۔پروگرام سے مزید چیئر اینڈ ہیڈ کے ای ایم یو پروفیسر ڈاکٹر سائرہ افضل نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ کا سکالرشپ دئے جائیں گے جو کہ دیگر تعلیمی اداروں سے ہٹ کر اپنی نوعیت کا مستحسن قدم ہے جس کا کریڈٹ ادارہ کے سربراہ خالد مسعود گوندل صاحب کو جاتا ہے پروفیسر ڈاکٹر سائرہ کا کہنا تھاکہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، تھی اور رہے گی اور اس پر قبضہ ہمارے ریاستی وجود پر قبضہ کرنے کی انتہا پسندبھارتی حکومتوں کی بزدلانہ اور ناکام سازش رہی ہے اور اس سازش کو ناکام کرنا اس وقت زیادہ اہم ہو جاتاہے جب ہمارے آبی وسائل کا اصل سرچشمہ بھی ہو ۔مسقبل قریب میں مقبوضہ وادی کی آزادی یقینی اور دائمی ہے اس موقع پر انہوں نے کشمیری مائوں،بہنوں اور بیٹیوںکی عصمت پر ایک خوبصورت نظم بھی پڑھی ۔تقریب میں ایم بی بی ایس فورتھ ایئر کی طالبات تحریم سلیمی نے انگریزی اور خدیجہ تنویر نے اردو میںتقریر کی جبکہ کشمیری طالبہ ثانیہ بشیر نے فیض کی نظم پڑھی اور لیٹریری سوسائیٹی کے صدر دانیال نے بھی اپنا کلام سنایا جبکہ پروگرام کی میزبانی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکڑ فریحہ سلمان نے کی تقریب کے آخر میں کشمیریوں کی آزادی کے لئے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکڑناصر صمدانی نے دعا کروائی دعا سے قبل راقم نے حاضرین کو کالمی تحریر سناتے ہوئے کہا’’جی کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ ستر سالوں سے مقبوضہ کشمیراور پاکستان میںبازگشت کرنے والا یہ نعرہ ایک تحریک ایک لگن ہے!لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اس تحریک کا خواب ابھی تک شرمندہ تعبیر کیوں نہیں ہو سکا؟کل یوم یکجہتی کشمیر پاکستان سمیت پوری دنیا میںمنایا گیا اور مقبوضہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک کے طول و عرض میں ریلیوں،جلسوں،مظاہروں اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا گیا او ر آج کا پروگرام بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ان سب کا حاصل کلام اور محور گفتگو ایک ہی تھا اور ہے کہ’’کشمیر بنے گا پاکستانــ‘‘ لیکن!! یہ کسی نے نہیں بتا یا کہ کشمیر کیسے پاکستان بنے گا؟؟
کیا اس ایک جملہ سے ہم سات دہایئوں سے زیادہ ظلم و بربریت کی چکی میں پسنے والے مظلوم کشمیری ماوں،بہنوں ،بھائیوں اور بچوں کو ہندو سامراج سے آزاد کروا سکتے ہیں؟ایسے تو ایک ماں بھی اپنے بچے کو نکلنے کا کہے تو وہ نہ نکلے یہ تو پھر ہٹ دھرم دشمن ہے اور ہم اس انداز سے انڈیا کو کشمیر سے نکلنے کا کہ رہے ہیں۔یہ بات تو طے کہ کشمیر صرف مذمت سے نہیں بلکہ بھارت کی مرمت سے ہی آزاد ہو پائے گااور آج تمام حریت تحریکوں کو مقبول بٹ،افضل گورو اور برہان الدین وانی جیسے جانباز سرفروش نڈر مجاہدین آزادی کی اشد ضرورت ہے۔
تلوار اٹھا تقریر نہ کر
یا آرز و کشمیر نہ کر
یہ بھیک نہیں آزادی ہے
مانگے سے بھلا ملتی ہے کیا
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں یوم یکجہتی کشمیر
Feb 09, 2020