اسلام آباد(نمائندہ خصوصی))فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے تجارت وصنعت کی ملک کی سب سے بڑی ایپکس باڈی ایف پی سی سی آئی کو نظرانداز کرنے اور فیڈریشن ہاس کراچی میں ایف بی آر ہ ہیلپ ڈیسک کے قیام کی تجویز پر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر ہیلپ ڈیسک کے قیام کا مطالبہ دہرایا ہے تاکہ تاجروصنعتکار برادری کی ٹیکسوں سے متعلق شکایات کو بروقت دور کیا جاسکے۔ناصر حیات مگوں نے ایک بیان میں کہاکہ ایف پی سی سی آئی نے تاجروصنعتکار برادری کی ٹیکسوں سے متعلق دشواریوں میں مسلسل اضافے اور بڑھتی شکایات کو بروقت حل کرنے کے لیے 14جنوری 2021کو چیئرمین ایف بی آرمحمد جاوید غنی کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ ایف پی سی سی آئی تجارت وصنعت کے شعبوں کی نمائندگی کرنے والا ملک کا سب سے بڑا دارہ ہے اور ٹیکسوں ودیگر امور سے متعلق شکایات اور مسائل کو حل کرنے میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرتا ہے لہذا اسی امر کو مدنظر رکھتے ہوئے فیڈریشن ہاس کراچی میں ایف بی آر ہیلپ ڈیسک قائم کی جائے تاکہ تاجربرادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے ایف پی سی سی آئی اورایف بی آر کے مابین روابط کو مزید مستحکم بنایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آرکی جانب سے ایف پی سی سی آئی کے خط جواب نہ دیے جانے پر 21جنوری2021اور پھر 3فروری2021کو یاددہانی خطوط ارسال کیے گئے مگر افسوس چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی نے کسی ایک خط کا بھی جواب دینا مناسب نہیں سمجھا جس سے تاجربرادری میں شدید تحفظات پائے جارہے ہیں