موثر قانون سازی کیلئے ارکان اسمبلی کوقواعد و ضوابط سے آگاہی ضروری ،اسدقیصر

اسلام آباد(نا مہ نگار)اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ موثر قانون سازی کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے ارکان اسمبلی کا قواعد و ضوابط سے مکمل آگاہی ضروری ہے۔اراکین پارلیمنٹ کے استعداد میں اضافے کے لیے پارلیمنٹری سروسز پپس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔گلگت بلتستان پاکستان کے لیے انتہائی ہمیت کا حامل ہے ۔موجودہ حکومت جی بی کی ترقی و خوشحالی کے لیے ترجیحی  بنیادوں پر اقدامات اٹھارہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز پپس میں گلگت بلتستان کینومنتخب اراکین اسمبلی  کے لیے 5 روزہ منعقد کی گئی ورکشاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گلگت بلتستان اسمبلی کے نومنتخب ممبران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قانون ساز اسمبلی میں اراکین کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ موثر قانون سازی اور اسمبلی کے دیگر امور کو بہتر طریقے سے سر انجام دینے کے لیے ممبران کا اسمبلی کے قواعد وضوابط میں مہارت حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے  کہا کہ عملی طور پر کام سر انجام دینے سے ہی اس میں مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔ اسپیکر نے بطور اسپیکر صوبائی اسمبلی خیبرپختونخواہ میں اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے ابتدا میں پیش آنے والی مشکلات سے بخوبی واقف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود عوام کی فلاح وبہبود کو اولین ترجیح دیتے ہوئے خیبر پختونخواہ میں تاریخی  قانون سازی عمل میں لائی ۔انہوں نے نو منتخب ارکان  کی صلاحیتوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اراکین  اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جی بی  کی ترقی و خوشحالی  میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ سی پیک منصوبہ گلگت بلتستان   کی عوام کی ترقی اور خوشحالی کا  ضامن ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں سے جی بی کی عوام مستفید ہونگیں۔ اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی امجد علی زیدی نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے  گلگت بلتستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے نیک جذبات کو سراہا ۔انہوں نے کہا کہ نو منتخب اسمبلی جی بی کے عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کرے گی۔ اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی  نیان کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار پر اسپیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی ترقی اور عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے موثر قانون سازی عمل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔اسپیکر قومی اسد قیصر نے اگلے 7سالوں کے لئے جامع اور مربوط ساختی اصلاحات پر مبنی زرعی نمو کی حکمت عملی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اینڈ ریسرچ اور زراعت سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے حوالے کردی۔ اس حکمت عملی کے اہم اجزا میں بلوچستان، جنوبی پنجاب ، کے پی ، تھرپارکر ، کاٹن بحالی پروگرام ، تیل بیج کی ترقی،ڈیجیٹل زرعی فنانس اور دیگرنکات شامل ہیں۔ معیاری بیج کی فراہمی ، زرعی انشورینس (کاشتکار رسک ٹرانسفر میکانزم)سیٹلائٹ کے ذریعے فصل کی رپورٹنگ، زرعی اصلاحات کیلئے زرعی ترقیاتی اتھارٹی کا قیام ، احساس، کامیاب جوان پروگراموں اور سی پیک کے ساتھ روابط اور زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے مراعات  کاشتکار اور کسان تنظیمیوں سے روابط بڑھانا شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکمت عملی کا اہم مقصد زراعت کی 7.5فیصد شرح نمو حاصل کرنا ہے۔ مالی سال 2027-28تک کسانوں کی ملکیت میں مربوط مارکیٹ پر مبنی زرعی اجناس میں ویلیو میں اضافہ اور کسانوں کو جدید پیداواری ٹکنالوجی کی فراہمی، کاشت شدہ اراضی کے رقبے میں توسیع اور ویلیو ایڈڈ سرگرمیوں میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کی ترغیب دیتی ہے۔ اس حکمت عملی میں مزید کہا گیا کہ مجوزہ حکمت عملی کا اہم مقصد زرعی برآمدات کو فروغ دینا، دیہی ترقی میں معاشی نمو کو تیز کرنا، دیہی غربت کو کم کرنا، زرعی شعبے میں مالی اور صنفی شمولیت کو بڑھانا بھی شامل ہے۔ اس حکمت عملی میں مزید کہا گیا کہ مجوزہ ماڈل میں ترقی کی حکمت عملی کا تصور کیا گیا ہے جس میں 7.4ملین چھوٹے کسانوں کے کاروباری ماڈل کی تبدیلی پر توجہ دی گئی ہے جو کل کاشت کی جانے والی اراضی کا 48فیصد کاشت کرتے ہیں۔ اسپیکر نے مزید کہا کہ اس حکمت عملی کے ذریعہ زراعت کے شعبے کو جدید بنانے میں تیزی لانا ہے تاکہ یہ شعبہ معیشت کی پائیدار ترقی کے لئے وسائل پیدا کرسکے اور خود انحصاری کے ساتھ معاشی استحکام حاصل کر سکے۔

ای پیپر دی نیشن