9فروری … تاجر رہنما حاجی حلیم جان شہیدکی یادیں

Feb 09, 2021

پشاور کی سرزمین اس لحاظ سے بڑی زرخیز ہے کہ اس نے جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بین الاقوامی شہرت کی شخصیتوں کو جنم دیا۔ وہاں ایسی تاریخی اہمیت کی شخصیتیں بھی پیدا کیں جنہوں نے سیاسی، علمی، ادبی اور طب کے علاوہ فنون لطیفہ کے میدان میں بھی اس خطے کی بڑی خدمات انجام دیں ۔ بعض شخصیتوںنے اس صوبے کو کاروباری لحاظ سے ترقی دینے میں اہم رول ادا کیا اور بعض نے نمایاں رفاہی کاموں اور مذہبی خدمات کی بدولت ابدی حیات پائی۔ ان شخصیتوں میں سردار عبدالرب نشتر، سیٹھی کریم بخش، مولوی گل فقیر، حکیم عبدالجلیل، سید جگر کاظمی، سید مظہر گیلانی ، چاچایونس، ملک شاداور حاجی نور الہیٰ کے نام قابل ذکر ہیں۔ جنہوں نے اس خطے کی سیاسی،تجارتی، سماجی اور رفاہی خدمات انجام دیں اور اپنے حسن اخلاق اور طبع حلیم کے طفیل ایک عالم کو اپنا گرویدہ بنالیا،حاجی حلیم جان کے بھی ایسے کارنامے اور خصوصیات ہیں جو برسوں تک یاد رکھے جائیں گے قارئین کرام!اس سے پہلے بھی میں نے 
باالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا اور باالعموم پشاوری ہندکوان مشاہیر کے متعلق وقتاً فوقتاً اپنے کالموں میں ذکر کرتا رہا ہوں تاکہ ہماری موجودہ نوجوان نسل کو اپنے مشاہیر کے متعلق آگاہی ملتی رہے۔اس سلسلے میں قارئین کرام کے پاس بھی اگر کسی نامورشخصیت کے متعلق کوئی معلومات ہو تو ضرور آگاہ کریں تاکہ اسے نوجوان نسل تک پہنچایا جاسکے۔ایسی ہی ایک شخصیت پشاور کے مشہور تاجر حاجی حلیم جان مرحوم کی تھی جنہیں پشاور کا بابائے تاجر کہا جاتا تھا جو کہ آج ہم میں نہیں رہے۔پشاور کے مصروف ترین قصہ خوانی بازارمیں دن دیہاڑے نامعلوم مسلح افراد کے قاتلانہ حملے میں بابائے تاجران حاجی حلیم جان کوشہید کردیا گیاتھا جبکہ ملزمان بھرے بازار میں اسلحہ لہراتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ پولیس کے مطابق 09فروری2016 کے روز آل پاکستان انجمن تاجران ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر مرکزی تنظیم تاجران کے صوبائی اور قصہ خوانی بازار کے تاحیات صدر حاجی حلیم جان قصہ خوانی میں واقع اپنے ہوٹل کی دکان میں موجود تھے اس دوران نامعلوم مسلح افراد نے انہیں ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بناتے ہوئے شدید زخمی کر دیا اور فرار ہوگئے موقع پر موجود لوگوں نے انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔
کون کہتا ہے کہ مجھ پر موت آئے گی 
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتر جاوٗنگا 
بابائے تاجران حاجی حلیم جان کی نماز جنازہ قصہ خوانی بازار میں ادا کی گئی تھی جس میں سیاسی، سماجی، تاجروں اور شہریوں سمیت دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی تھی قصہ خوانی بازار کھچا کھچ بھر گیاتھا جس میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔بزرگ تاجر رہنما حاجی حلیم جان کو عرصہ دراز سے بھتہ وصولی کیلئے دھمکی آمیز کالیں موصول ہو رہی تھیں اور نامعلوم افراد نے دو بار نشتر آباد میں واقع حلیم ٹاور کو نشانہ بنایا تھا جبکہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس نے انہیں سیکیورٹی گارڈز بھی فراہم کئے تھے ۔ پولیس حکام کے مطابق حاجی حلیم جان کو عرصہ دراز سے بھتہ وصولی کیلئے دھمکی آمیز کالیں موصول ہو رہی تھیں اور دوبار نامعلوم افراد نے نشتر آباد میں واقع ان کے حلیم ٹاور کو ایک بار کریکر نصب کرکے دھماکے سے نقصان بھی پہنچایا تھا جبکہ دوسری بار نصب بم کو ناکارہ بنایا گیا تھا سیکیورٹی خدشات کے پیش نظرانہیں سیکیورٹی گارڈز بھی فراہم کئے گئے تھے۔حاجی محمد حلیم جان اپنی شخصیت میں پوری ایک انجن تھے، انہوں نے بڑی بھرپور زندگی گزار ی۔ ’’جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا بھی جہاد کے مصداق‘‘وہ سچی بات ببانگ دہل کہتے تھے، حکمرانوں کے سامنے بھی ان کی زبان کبھی نہیں لڑکھڑائی۔صدرمرکزی تنظیم تاجران ، بابائے تاجران حاجی حلیم جان 12دسمبر 1938ء کو پشاور کے علاقہ گھنٹہ گھر میں پیدا ہوئے۔ گیارہ بہن بھائیوں میں ان کا 9واں نمبر تھا ، حلیم جان نے بچپن ہی میں والد کے نقش قدم پر چل کر غفور ٹی ہائوس دبئی ہوٹل میں اپنے والد کا کاروبار سنبھالا ۔ ایڈورڈز کالج سے ایف اے کے بعد تعلیمی سلسلہ منقطع کر دیا، 1984ء میں ڈسٹرکٹ کونسل کے کونسلر منتخب ہوئے۔ اور اسی طرح 1983-84ء میں جب سابق صدرجنرل ضیاء الحق کا دور تھا اور پشاور کے ہر دلعزیز سعید احمد جان میئر منتخب ہوئے تو حاجی حلیم جان بھی ان کے ساتھ تھے اور سعید احمد جان کے رائٹ ہینڈ بلکہ ’’سعید احمد جان اور حلیم جان دونوں بھائی بھائی تھے‘‘۔ راقم الحروف (ضیاء الحق سرحدی) کا تعلق مرحوم سے تقریباً 45سال پر محیط ہے چونکہ راقم کا تعلق بھی سعید احمد جان کے بڑے بھائی جمیل احمد خان مرحوم (ریلوے بکنگ ایجنسی)کے ساتھ تھا۔ اور اس کے علاوہ سرحد چیمبر آف کامرس میں بھی اکھٹا کام کرنے کا موقع ملا چونکہ راقم ان کے ساتھ چیمبر میں ایگزیکٹیو کا ممبر تھا اس دوران کافی قریب سے دیکھنے کا موقع ملاتھا۔حاجی حلیم جان 1992-93ء میں سرحدچیمبر کے سینئر نائب صدر منتخب ہوئے اور 1997-98ء کے دوران سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پشاور کے صدر بھی رہے ۔راقم کو 23سال قبل 16دسمبر1998ء کو حاجی حلیم جان ان کی بیگم ، بیٹی ، محمد حسین حسینی ان کی بیگم اور راقم ضیاء الحق سرحدی و بیگم ضیاء کو ماہِ رمضان کے مقدس مہینہ میں سعودی عرب جانے کا اتفاق ہوا اور تقریباً 28دن اکٹھے اور ایک دوسرے کو پرکھنے کا موقع ملا۔حاجی حلیم جان کے دور صدارت میں افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے اقدامات اٹھائے گئے جو کہ قابل ستائش تھے، محصول چونگی کے ٹھیکیداری کے نظام اور آئے روز صنعتی نمائشوں کے انعقاد کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے تھے، صوبہ خیبر پختونخوا کی بیمار صنعتوں کی بحالی کیلئے سفارشات کی تیاری میں انہوں نے بھرپور کردار ادا کیاتھا، چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کی فلاح و بہبود کیلئے قابل قدر اقدامات اٹھائے۔ چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کو سرحد چیمبر میں بھرپور نمائندگی کا حق دلایا، دکانداروں اور تاجروں کیلئے ٹریڈاندراج سرٹیفیکیٹ کی مخالفت کی گئی اور اس سکیم کے خاتمے کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے گئے۔
 ان کے دور صدارت میںسرحد چیمبر میں وفاقی وزرائ، صوبائی وزرائ، غیر ملکی سفارتخانوں کے سفیروں اور دیگر اہم شخصیات نے سرحد چیمبر کے دورے کئے تھے۔چیمبر میں بحیثیت سینئر نائب صدر اور بحیثیت صدر بزنس کمیونٹی کیلئے انہوں نے بڑے اچھے اقدام اٹھائے اور ہر جگہ اپنے دوستوں کو ساتھ لیکر چلے جس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی ان سے خوش تھی۔حاجی محمد حلیم جان نے انگلینڈ، امریکہ، سعودی عرب، افغانستان، یو اے ای، ایران اور انڈیا کے دورے کئے جبکہ مرحوم نے بطور ایکشن کمیٹی تاجران پشاور کے بانی صدر، مرکزی تنظیم تاجران صوبہ سرحد کے صدر، انجن تاجران کوہاٹی گیٹ پشاور کے صدر، ممبر پرائز ریویو کمیٹی ڈسٹرکٹ پشاور ، ممبر سپریم کونسل آف ڈیفنس کونسل پشاور، چیف پیٹرن شاہین ویلفیئر آرگنائزیشن پشاور، سینئر نائب صدر آل پاکستان ٹریڈرز الائنس، ممبر انکم ٹیکس ایڈوائزری کمیٹی،ممبر آر بی ٹریشن پشاور اور ادارہ فروغ ہندکو پشاور کے چیف آرگنائزر کے عہدوں پر بھی گراں قدر خدمات انجام دی تھیں۔ جب گندھارا ہندکو بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تو حاجی حلیم جان بھی راقم الحروف کے ساتھ بانی ممبروں میں شامل تھے۔ انہوں نے ہندکو وانوں کیلئے بھرپور آواز اٹھائی۔

مزیدخبریں