کراچی (نیوز رپورٹر) ایپی لیپسی فائونڈیشن پاکستان کی صدر اور نیورولوجسٹ و ماہر امراض مرگی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ مرگی کا مرض پاکستان میں تیزی سے بڑھ رہا ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ ملک کو تربیت یافتہ نیورولوجسٹ اور ماہرامراض مرگی ڈاکٹروں کی خصوصاََ سرکاری اسپتالوں میں شدید کمی کا سامنا ہے ، یہ بات ایپی لیپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے مرگی کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان اور بیرون ممالک مختلف سیمینار، ویبینار اورآن لائن پروگراموں میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مرگی ایک خوفناک بیماری لگتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر قابل علاج بیماری ہے۔ اس بیماری کے علاج کے لئے تربیت یافتہ ڈاکٹروں، ادویات کی قلت اوربلند قیمتیں ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیس لاکھ سے زیادہ مرگی کے مریض سرکاری توجہ کے منتظر ہیں کیونکہ سہولیات کی کمی اور انتہائی مہنگی ادویات مرگی کے مرض پر قابو پانے میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔ دنیا میں مرگی کا تناسب 0.5 سے 1 فیصد کے درمیان ہے لیکن پاکستان میں اس بیماری کا تناسب ایک فیصد ہے جسے بہت زیادہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم مناسب علاج سے اس بیماری پر قابو پایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرگی کا مرض جادو، بھوت یا آسیب کی وجہ سے لاحق نہیں ہوتا ہے۔ اس بیماری کو دوسری بیماریوں کی طرح علاج اور دوائیوں سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ تاہم علاج میں تاخیر اس بیماری کو مزید پیجیدہ بنادیتی ہے جس کی وجہ سے اس کا علاج طویل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرگی ایک اعصابی بیماری ہے اور قابل علاج بیماری ہے اس لئے دیگر بیماریوں کی طرح اس کا بھی مناسب علاج ضروری ہے۔