حسن علی ‘ رضوان اور فہیم اشرف کی دلیر ی نے بازی پلٹ دی

 حسن علی کی جارحانہ باؤلنگ، محمد رضوان کی ذمہ دارانہ بیٹنگ، دباؤ میں مخالفیں پر پلٹ کر حملے کرنے والے فہیم اشرف کی دلیری، فواد پر کیا جانے والا اعتماد بھی کام آیا، نعمان علی کی کھڑکی توڑ پرفارمنس اور یاسر شاہ کی گھومتی گیندوں نے بھی اپنا جادو دکھایا، بابر اعظم کی باؤلنگ میں اچھی تبدیلیوں اور شاہین آفریدی کی جاندار کارکردگی، ہیڈ کوچ مصباح الحق کی بہتر حکمت عملی کی بدولت پاکستان ناصرف راولپنڈی ٹیسٹ بلکہ سیریز بھی جیتنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ کراچی کے بعد راولپنڈی میں بھی ہیڈ کوچ مصباح الحق نے اپنی مرضی کی پچ بنوا کر مہمان ٹیم کو قابو کیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ناکامی کے بعد پیدا ہونے والے دباؤ کو اتارنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ لدھیوالا وڑائچ کے حسن علی نے اپنی جارحانہ باؤلنگ سے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ وہ تیزی سے وکٹیں لینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے حسن علی انجری کے بعد ٹیم میں واپسی کی کوششوں میں مصروف تھے انہوں نے قائدِ اعظم ٹرافی میں ناصرف بہترین انداز میں ٹیم کی قیادت کی بلکہ دونوں شعبوں میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سلیکٹرز کا اعتماد بھی حاصل کیا۔ دوسرے میچ میں وہ بھرپور فارم میں نظر آئے اور ثابت کیا کہ فاسٹ باؤلرز ہی کرکٹ کا اصل حسن ہیں۔محمد رضوان ایک منجھے ہوئے بلے باز کا کردار نبھا رہے ہیں۔ انہوں نے دوسری اننگز میں مہمان ٹیم کے حاوی ہونے کے بعد سنچری سکور کر کے ٹیم کو مشکلات سے نکالا، فہیم اشرف کی مسلسل اچھی بیٹنگ ثابت کرتی ہے کہ ان میں قدرتی طور پر جارحانہ بلے بازی کی صلاحیت موجود ہے ان پر باؤلنگ کا غیر ضروری بوجھ ڈالنے کے بجائے اس صلاحیت میں اضافے کے لیے کام ہونا چاہیے۔ پاکستان کے مڈل اور لوئر آرڈر نے دونوں میچوں کے دوران مشکل وقت میں عمدہ کھیل پیش کیا۔ ٹاپ آرڈر کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔بالخصوص اظہر علی کے رنز نہ کرنے سے مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ عابد علی کی مسلسل ناکامی کوچنگ سٹاف کا امتحان ہے افتتاحی ون ڈے اور ٹیسٹ میچ میں سنچری بنانے والے بیٹسمین کی کارکردگی کیوں زوال کا شکار ہے۔ ان کی خامیوں کو جلد دور کیا جانا چاہیے۔ عمران بٹ کو ملنے والا موقع اور ناکامی یہ سوال کرتی ہے کہ سمیع اسلم کو کیوں نہیں کھلایا جاتا تھا اور شان مسعود کو کیوں ڈراپ کیا گیا ان حالات امام الحق کو بھی ایک طرف کر دینے سے سلیکشن کمیٹی پر بوجھ ضرور آئے گا۔ اس کامیابی نے مصباح الحق کی جبری رخصتی کا راستہ روک دیا ہے۔ نیوزی لینڈ میں ناکامی کے بعد انہیں عہدے سے ہٹانے کا دباؤ تھا کرکٹ کمیٹی نے بھی اسی دباؤ میں آ کر جذباتی ردعمل دیا لیکن ہوم سیریز میں کامیابی سے مصباح کے گھر جانے کا سفر بہر حال رک گیا ہے۔جنوبی افریقہ کے خلاف کامیابی نے پی ایس ایل کے آغاز سے قبل کرکٹ کا روایتی ماحول بنا دیا ہے اس کامیابی کے شور میں پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کے ترانے پر ہونے والی تنقیدمیں بھی وقتی طور پر کمی ضرور آئے گی۔

ای پیپر دی نیشن