اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق اور کرک میں ہندو مندر جلانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع متروکہ وقف املاک کی نامکمل رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی رپورٹ میں اقلیتوں کی بیش تر پراپرٹیز کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ اقلیتوں کی ملک بھر کی تمام پراپرٹیز کی نشاندہی کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ ٹرسٹ کی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں، ایسا کیسے ممکن ہے؟۔ عدالت میں جو رپورٹ جمع کرائی اس میں کراچی کی ان عمارتوں کا ذکر تک نہیں، عدالتی حکم پر کراچی میں 5 کثیر المنزلہ عمارتیں گرائی گئیں، لاہور ہی نہیں کراچی کی بھی متعدد زمینوں پر متروکہ وقف املاک بورڈ نے قبضہ کر رکھا ہے۔ بتایا جائے کیا خیبر پی کے میں مندر کے معاملے پر کوئی ریکوری یا گرفتاری عمل میں لائی گئی؟ ۔ چئیرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کو طلب کر کے جواب لے لیتے ہیں، تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ مندر کی فوری تعمیر شروع کریں اور اس کی ٹائم لائن بنا کر عدالت کو آگاہ کریں،28 مارچ کو پرلاب مندر ملتان کو ہولی کے تہوار کے لیے تیار کریں۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ، آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری ملتان مندر میں سکیورٹی یقینی بنائیں۔ متروکہ وقف املاک کے وکیل نے بتایا کہ مندر کے معاملے پر اب تک کوئی ریکوری نہیں ہوئی، مندر کی دوبارہ تعمیر کے لیے 3 کروڑ 41 لاکھ منظور کر لئے گئے ہیں۔ چیئرمین ون مین کمیشن شعیب سڈل نے عدالت کو بتایا کہ اقلیتی حقوق کمیشن کے ساتھ اتھارٹیز تعاون نہیں کر رہیں۔ املاک بورڈ سمیت کوئی بھی ادارہ جواب تک نہیں دیتا۔ ہندو کونسل کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پی کغ نے کہا ہے کہ کرک کا علاقہ حساس ہے، کرک میں مندر کی تعمیر کا کام ہندو برادری کرے، مندر کی تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات خیبر پی کے حکومت بعد میں واپس کرے گی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ قانون کے مطابق مندر کی تعمیر کے لیے ٹینڈر کرنا ضروری ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جب دل چاہتا ہے قانون میں ترمیم کر لی جاتی ہے، ٹرسٹ کی پراپرٹی ذاتی استعمال میں کیسے لائی جا سکتی ہے، کمیشن نے کوئی فیصلہ نہیں کرنا، معلومات جمع کرائیں، فیصلہ عدالت کرے گی۔ حکم دیا تھا کہ جنہوں نے مندر جلایا ان سے پیسے ریکور کریں تا کہ انہیں عبرت حاصل ہو۔ عدالت عظمی نے اس موقع پرچئیرمین متروکہ وقف املاک کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے یکساں تعلیمی نصاب میں آرٹیکل 22 کی خلاف ورزی کے متعلق وزارت تعلیم سے جواب طلب کرتے ہوئے از خود نوٹس کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔