لاہور (حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) عالمی شہرت کے حامل کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ کہتے ہیں کہ پاکستان کا جھنڈا کے ٹو پر لہرانے کے مقصد کے تحت مشکل وقت میں بھی کے ٹو سر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں کیا۔ ساجد علی سدپارہ کہتے ہیں کہ اس فیصلے کا مقصد صرف یہی تھا کہ جب دنیا بھر کے بہترین کوہ پیما کے ٹو سر کر رہے ہیں اور اپنے ملکوں کے جھنڈے وہاں لہرا رہے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لے کر کے ٹو پر نہ جائیں۔ جب ہم نے یہ دیکھا کہ کینیڈا، چلی اور آئس لینڈ سمیت دیگر ملکوں کے بہترین کوہ پیما کے ٹو سر کر رہے ہیں تو پھر ہم سے صبر نہیں ہو سکا۔ مجھے یقین ہے کہ والد نے کے ٹو فتح کر کے وہاں سبز ہلالی پرچم ضرور لہرایا ہو گا کیونکہ میں انہیں اوپر جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا وہ مکمل صحت مند اور پراعتماد انداز میں آگے بڑھ رہے تھے۔ والد کے لاپتہ ہونے کے بعد سے پاکستان کے عوام اور دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں نے بہت دعائیں اور حوصلہ افزائی کی ہے۔ میں بالخصوص افواج پاکستان کا بے حد شکرگزار ہوں۔ افواج پاکستان نے شروع سے ہمارا ساتھ دیا ہے، ہمیں تمام سہولیات فراہم کی ہیں۔ افواج پاکستان کے کردار کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ میڈیا نے بہت حوصلہ افزائی کی ہے، سوشل میڈیا نے بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ ہم اس مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کے مقروض ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ وہ بحفاظت واپس آئیں لیکن اتنا وقت گزرنے کے بعد آٹھ ہزار میٹر کی بلندی سے زندہ واپس آنے کی امید کم ہے۔ ہم تو دعا کر رہے ہیں والد کی کوئی چیزیں ہی مل جائیں۔ ان کی ڈیوائس مل جائے، ان کے اس سفر سے جڑا کچھ بھی مل جائے ہمارے لیے یہی بہت ہو گا۔ ہم تین بھائی ہیں۔ میں اور میرے والد ہی کوہ پیمائی کرتے ہیں باقی بہن بھائی چھوٹے ہیں۔