وکلا کا اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا، چیف جسٹس آفس میں توڑ پھوڑ عدالتیں تا حکم ثانی بند

اسلام آباد (وقائع نگار+خصوصی رپورٹر+اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکلا کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بولنے‘ چیف جسٹس کے چیمبر میں توڑ پھوڑ  اور ان سے بدسلوکی پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں کو تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ قبل ازیں سلام آباد ضلع کچہری میں تعمیر غیرقانونی چیمبرز گرانے پر وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بول دیا۔ انہوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور ان کیخلاف نعرے لگائے۔ جسٹس اطہر من اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہوگئے اور وکلا نے چیف جسٹس سے بدتمیزی بھی کی۔ اسلام آباد انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں وکلا کے چیمبرز کو غیر قانونی قرار دے کر رات گئے گرا دیا تھا۔ بڑی تعداد میں وکلاء چیمبرز گرانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوگئے۔ مشتعل وکلا چیف جسٹس بلاک میں بھی داخل ہوگئے۔ انہوں نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے جبکہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ، اسلام آباد انتظامیہ اور سی ڈی اے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وکلاء کی بڑی تعداد نے سیشن جج طاہر محمود کے دفتر میں داخل ہوکر اندر بھی توڑ پھوڑ کی۔ صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے وکلا کو بار روم میں بیٹھ کر بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا، چیف جسٹس کے چیمبر سے ساتھیوں کو نکالیں تاکہ بات ہو سکے، اگر وکلا کو لگتا ہے ان سے زیادتی ہوئی تو بیٹھ کر ہمیں بتائیں۔ وکلا نے مطالبہ کیا کہ جو بات ہوگی اوپن ہوگی اور سب کے سامنے ہوگی۔ شدید ناخوشگوار صورتحال کے نتیجے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی تمام عدالتوں نے کام بند کردیا۔ داخلی دروازے بند کردیے گئے اور وکلا و سائلین کو داخلے سے روک دیا گیا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس و دیگر جج صاحبان، چیف کمشنر، آئی جی، ڈی سی، سیکٹر کمانڈر رینجرز اور وکلاء قیادت کی میٹنگ ہوئی تاہم معاملہ حل نہ ہوسکا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلع کچہری میں غیر قانونی طور پرتعمیر کئے گئے چیمبرز کو گرانے  کے دوران کار سرکار میں مداخلت کرنے کی پاداش میں گرفتار وکلاء کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ایس ایس پی کو تمام وکلاء اور پرائیویٹ گرفتار لوگوں کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ فاضل جسٹس نے  ہدایات جاری کی ہیں کہ جو چیمبرز کچہری کے اندر ہیں انکو گرانا صرف بار کے صدر اور سیکرٹری کا کام ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو چیمبرز عدالتوں کے پاس بنے ہیں میں ان کے حوالے سے نہیں کہہ رہا۔ فاضل جسٹس نے وکلا کی قیادت کو مذاکرات کے دوران استفسار کیا کہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے چیمبر کو وکلاء نے کیوں توڑا۔ چیف جسٹس کو بتانا تھا لیکن اگر ایسے توڑ پھوڑ کر کے بتائیں گے تو مسئلہ کیسے حل ہو گا۔ چیف جسٹس آپ کی طاقت ہیں آپ نے انکے کمرے میں جا کر جو کیا اس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ لوگ جوڈیشری اور وکلاء کے ویسے ہی خلاف ہیں وہ اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔ اپنے صدر اور سیکرٹری سمیت کسی کی توہین نہ کریں سب وکلاء نے بدتمیزی کی لیکن چیف جسٹس نے کوئی ایک بات نہیں کی۔ عدالتی حکم کے بعد پولیس کے گرفتار وکلا کو رہا کردیا ہے۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے چیف جسٹس  پاکستان جسٹس گلزار احمد سے ملاقات کی ہے اور وکلاء واقعہ سے متعلق آگاہ کیا جس پر ذرائع کے مطابق چیف جسٹس  گلزار احمد نے واقعہ پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر  کے مطابق  پولیس نے چیف جسٹس بلاک پر حملہ کرنے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں وکلاء کے خلاف دہشتگردی کی دفعہ 7ATA سمیت مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی جس میں نامزد کئے گئے  تصدق حنیف، شہلا شان، حماد، عمر صیام، احسان مجید گجر، خالد محمود، شائستہ تبسم، یاسر خان، ناہید عباسی، ڈار، مس آشفین، شعیب شیخ معہ دو جونیئر وکلاء ، راجہ فرخ ، نصیر کیانی، ارباب ایوب گجر، راجہ زاہد، نصرت پروین، لیاقت منظور کمبوہ، نوید ملک، خالد تاج، نزیراں ملک، نوید ملک، خالد تاج، محمد شعیب چوہدری، نازیہ عباسی، آصف گجر ایڈووکیٹ، رستم ملک ایڈووکیٹ، معراج ترین ایڈووکیٹ، ظفر گوندل ایڈووکیٹ، زاہد چوہان ایڈووکیٹ، چوہدری حفیظ اللہ ایڈووکیٹ، یاسمین راشد سندھو ایڈووکیٹ، سیف الاسلام سندھو، اختر حسین شامل ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...