اسلام آباد‘راولپنڈی ‘ انقرہ‘ دمشق (خبر نگار خصوصی+نامہ نگار+سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) تباہ کن 7.9 شدت کے زلزلے سے شام اور ترکیہ میں 13 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ہزاروں زخمی ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے۔ ملبے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا، جس کی وجہ سے اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ زلزلے سے اب تک کی اطلاعات کے مطابق شام میں 3 ہزار سے زائد اور ترکیہ میں 10 ہزارسے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ہسپتال منتقل کیے گئے اور ملبے سے مزید نکلنے والے زخمیوں کی تعداد بھی ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔ ترک وزیر صحت نے بتایا کہ ملبے تلے دبنے والے 8 ہزار افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے جبکہ مزید کی تلاش جاری ہے اور اموات میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بے گھر ہونے والے 3 لاکھ 80 ہزار شہریوں کو رہائش بھی فراہم کردی گئی ہے۔ ملبے تلے سے نوزائیدہ بچی کا زندہ نکل آنا اور ایک والد کا اپنی مردہ بیٹی کا ہاتھ تھامے رکھنے جیسے مناظر ترکیہ اور شام میں آنے والے بدترین زلزلے کے نتیجے میں جنم لینے والے انسانی المیے کی عکاسی کرتے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں اب تک مجموعی طور پر ساڑھے 13ہزار 200 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ریسکیو ورکرز تیسرے روز بھی ملبے تلے دبنے والوں تک پہنچنے کی کوششوں میں لگے رہے۔ مسلسل 2 دن اور 2 راتوں سے منجمد کردینے والے موسم میں غیر منظم ریسکیو ورکرز کی ایک فوج ان کھنڈرات میں دبنے والوں کو تلاش کر رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ایڈھانوم گیبریئیسس نے خبردار کیا کہ ہزاروں زخمیوں اور ملبے تلے دبے زندہ افراد کے لیے وقت تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ زلزلے کے مرکز کے قریب واقع ترکیہ کے شہر قہرمان مرعش کے رہائشی نے کہا کہ پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے، وہ اس ملبے کے ڈھیر پر بیٹھے تھے جہاں ان کی 15 سالہ بیٹی کی لاش کنکریٹ کے ٹکڑوں کے درمیان پھنسی ہوئی تھی اور انہوں نے اس کا ہاتھ تھام رکھا تھا۔ بہت سے متاثرین نے مسلسل آنے والے آفٹر شاکس، بارش اور برف باری سے بچنے کے لیے مساجد، سکولوں اور بس شیلٹرز تک میں پناہ لی ہوئی ہے اور حرارت کے لیے کچرا جلا رہے ہیں۔ تاہم امداد آنے میں سست روی سے لوگوں کا غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ علی صغیروگلو نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ ’میں کھنڈر سے اپنے بھائی اور بھتیجے کو واپس نہیں لاسکتا، آپ یہاں آس پاس دیکھیں، کوئی بھی ریاستی عہدیدار موجود نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دو روز سے ہم نے یہاں کسی سرکاری اہلکار کو نہیں دیکھا، بچے ٹھنڈ میں جم رہے ہیں‘۔ قریبی علاقے غازی انتیپ میں دکانیں بند ہیں اور حرارت کا کوئی انتظام نہیں کیوں کہ دھماکوں سے بچنے کے لیے گیس لائنیں منقطع کردی گئی ہیں جبکہ پیٹرول ملنا بھی انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ ادلب سے این این آئی کے مطابق ملبے تلے دبے خاندانوں کے زندہ نکالے جانے کے معجزاتی مناظر بھی حیران کن ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی شہر ادلب کے گاؤں بسنیا میں زلزلے کے نتیجے میں جہاں کئی عمارتیں زمین بوس ہوئیں وہیں ایک پورا خاندان بھی ملبے تلے دب گیا جسے کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد ریسکیو اہلکار زندہ نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ ویڈیو میں ملبے تلے افراد کو نکالتے وقت لوگوں کا جم غفیر بھی معجزہ دیکھنے کیلئے موجود تھا جنہوں نے کئی گھنٹوں بعد بھی ملبے میں دبے افراد کو زندہ دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور اللہ اکبر کے نعرے بھی لگائے۔ اسلام آباد سے خبر نگار خصوی کے مطابق پاک فضائیہ کا دوسرا سی ون تھرٹی (C130) طیارہ پی اے ایف بیس لاہور سے خیمے، کمبل اور دیگر اشیائے ضروریہ لے کر ترکیہ کے لیے روانہ ہوگیا۔ ترجمان کے مطابق -130ہرکولیس طیارہ پاکستان کے عوام کی طرف سے زلزلہ سے متاثرہ ترک بھائیوں کے لیے 18634پائونڈز امدادی سامان لے کر روانہ ہوا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ پھنسے ہوئے پاکستانی طلبہ کو وزارت خارجہ اور ترکیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے تعاون سے وطن واپس لانے کی بھی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ابوظہبی سے این این آئی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے شام اور ترکیہ میں زلزلہ متاثرین کے لیے 50،50 ملین ڈالر کے امدادی فنڈ کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ متاثرین کے لیے ایک فیلڈ ہسپتال بھی بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے صدر نے دونوں ممالک کے صدور کو فون کر کے ان کے عوام اور متاثر ہونے والوں کے خاندانوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار بھی کیا تھا۔ لندن سے اے پی پی کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے بین الاقوامی برادری کی امداد کا خیرمقدم کیا ۔ روسی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کے دوران برطانیہ کی جانب سے اظہار یکجہتی پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ابتدائی ہنگامی ردعمل کے لیے بین الاقوامی امداد کا بھی خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنمائوں نے پڑوسی ملک شام کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کے شمالی علاقے بھی زلزلے کی زد میں ہیں۔ برطانیہ نے وہاں امدادی کارکنوں کو بھیجنے سے روک دیا، لیکن وہ وائٹ ہیلمٹس کی غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے مدد فراہم کر رہا ہے، جس کی مالی اعانت لندن سے ہے۔ ریاض سے آئی این پی کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکیہ اور شام کے لیے ہنگامی امداد پہنچانے کا حکم جاری کیا ہے، شام اور ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں فوری امداد مہیا کرنے کے لیے فضائی پل قائم کرنے کی ہدایت کی ہے، متاثرہ افراد کی امداد کے لیے"سہیم" پلیٹ فارم کے ذریعے ایک مہم کا انعقاد بھی شامل ہے۔دریں اثناء پاک فوج کی اِمدادی ٹیمیں بھی ترک زلزلہ متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں، سردی اور نامساعد حالات میں امدادی ٹیمیں 24 گھنٹوں سے امدای کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ترک صوبے ادیامان میں سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم نے 48 گھنٹے بعد ملبے سے ایک بچے سمیت 2 افراد کو بحفاظت نکالا۔ ریسکیو ٹیم کی جانب سے اب تک جاں بحق ہونیوالوں کی 7 لاشیں ملبے سے نکال کر ورثا کے حوالے کی گئی ہیں۔ترکی کے صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ زلزلے سے ترکیہ میں اموات 10 ہزار ہو گئیں۔راولپنڈی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق دوست ممالک ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلہ متاثرین کیلئے این ڈی ایم اے کی جانب سے پی آئی اے کے دو طیارے امدادی سامان لیکر ترکیہ اور شام روانہ ہو گئے ۔ 7.4 ٹن کارگو لے کر پی آئی اے کی پرواز استنبول روانہ ہوئی۔14 ٹن امدادی سامان بشمول سردیوں کے خیمے اور کمبل لے کر پی آئی اے کی خصوصی پرواز اسلام آباد سے دمشق روانہ ہوئی۔ اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق ہلال احمر پاکستان کی جانب سے شام کے زلزلہ متاثرین کے لئے 25ہزار ڈالر کا امدادی چیک سردار شاہد احمد لغاری نے شام کے سفیر(Dr.Ramez Alraee) ڈاکٹر رمیض الراعی کے حوالے کیا۔ سردار شاہد احمد لغاری نے شہدا زلزلہ کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل ہلال احمر عبید اللہ خان بھی موجود تھے۔ شامی سفیر ڈاکٹر رمیض الراعی نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے امداد اور تعاون پر شکریہ ادا کیا اور ادویات اور طبی آلات کی فراہمی کی بھی درخواست کی۔ سردار شاہد احمد لغاری نے شامی متاثرین زلزلہ کی مدد کے لئے ہر ممکن تعاون کا عندیہ دیا۔