لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے 43 ارکان اسمبلی کے استعفے منظوری کے حوالے سے سپیکر اور الیکشن کمشن کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے 43 حلقوں میں ضمنی الیکشن تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ پی ٹی آئی کے ریاض فتیانہ سمیت 43 ارکان اسمبلی نے سپیکر راجہ پرویز اور الیکشن کمیشن کی جانب سے استعفوں کی منظوری کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پی ٹی آئی ارکان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں موقف اختیار کیا کہ 43 ممبران اسمبلی نے استعفے منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لیے تھے۔ استعفے واپس لینے کے بعد سپیکر کے پاس اختیار نہیں تھا کہ وہ استعفے منظور کریں، ممبران اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلاف قانون اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے استعفے منظور کئے ہیں۔ ممبران قومی اسمبلی کے استعفے عدالت عظمی کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کیے گئے ہیں۔ استعفے منظور کرنے کے لئے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں کن قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا؟۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپیکر نے استعفے منظور کرنے سے قبل آئین کے تحت انکوائری نہیں کی، ارکان اسمبلی استعفیٰ منظور کرانے کے لیے سپیکر کے پاس پیش نہیں ہوئے، ارکان کو سنے بغیر سپیکر استعفے منظور نہیں کرسکتا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ سپیکر کے 22 جنوری اور الیکشن کمیشن کے 25 جنوری کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 43 لوگ کیا امپورٹڈ پارلیمنٹ کا حصہ بننے آ رہے ہیں۔ جو استعفیٰ انہوں نے خود دیا اس کے خلاف ہائی کورٹ چلے گئے۔ یہ جواب دیں کہ خود استعفیٰ دے کر اس کے خلاف کیوں عدالت چلے گئے؟۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے کہا لاہور ہائی کورٹ نے سپیکر قومی اسمبلی کا سیاسی بنیاد پر کیا گیا فیصلہ معطل کیا۔ راجہ ریاض لیڈر آف اپوزیشن کا کمرہ خالی کرنے کی تیاری کریں۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ سپیکر لیڈر آف اپوزیشن کو تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔ ہر بات کیلئے عدالت جانا کوئی اچھی پارلیمانی روایت نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما