آئی ایم ایف سے زیادہ تر معالات پر اتفاق

Feb 09, 2023


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نجکاری، اصلاحات، ریونیو اقدامات سمیت  زیادہ تر  ایشوز پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، تاہم ابھی سٹاف لیول معاہدہ  کے  ا علان کے لئے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشیل  پالیسیز کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی ہے جس پر اتفاق رائے کی کوشش ہو رہی ہے۔ بات چیت آج بھی جاری رہے گی۔ آئی ایم ایف نے  پاکستان کو سیلاب زدگان کے لئے 500ارب روپے تک کے اخراجات کی  اجازت دے دی ہے جن کو بجٹ خسارہ میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فناشیل پالیسیز کو حتمی شکل دینے کی بات چیت ابھی  جاری ہے اور اسے آج جمعرات تک مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا گزشتہ روز وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کو  کامیاب بنانے کے لئے فنانس کے ترمیمی بل، نجکاری سمیت اقدامات کی منطوری دی تھی، جس سے مشن کو آگاہ کر دیا گیا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے 9 ویں روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے آئی ایم ایف مشن چیف کی وفد کے ہمراہ ملاقات ہوئی۔ آئی ایم ایف مشن چیف نے وزیر خزانہ کو مذاکرات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن چیف نے بتایا  مذاکرات میں فسکل پالیسیوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی، مذاکرات میں اصلاحات اور ان کے نتیجے میں کیے گئے اقدامات پر اتفاق رائے پایا گیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا  نے  میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ حکومت اور آئی ایم ایف وفد سے مذاکرات میں ہونے والے فیصلوں کی وزیراعظم سے منظوری لے لی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پاکستان کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں اب چیزوں کے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف قرض پروگرام بحال کرانے کے قریب پہنچ گئی۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ قرض پروگرام کی بحالی کی ملک کو اشد ضرورت ہے تاہم عام آدمی کو سخت معاشی اقدامات کے بوجھ سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننا حکومت کی مجبوری ہے۔ ذرائع  نے بتایا ہے کہ امکان ہے کہ آج سٹاف لیول معاہدہ کا اعلان ہو  جائے گا  تاہم اگر  کوئی معاملہ پر مزید  بات کی ضرورت پیش آئی تو مشن کے قیام میں توسیع بھی ممکن ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 500 ارب کے اخراجات  کے بارے میں استثنیٰ مل جانے کے بعد اب خسارہ کا ہدف  آسان ہو گیا ہے، جبکہ ترقیاتی اخراجات  میں  قریباً 350ارب  کی کمی کی جائے گی۔ ریونیو  کے ہدف، اہم کاروباری سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو آگے بڑھانے کی ڈیٹ لائن پر بھی اتفاق ہو گیا۔ ٹیکسیشن کے اقدامات اور بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے  پر امور بھی طے ہو گئے ہیں۔ ان اقدامات پر عمل طے شدہ ٹائم کے مطابق کیا جائے گا۔

مزیدخبریں