ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد 8000 سے تجاوز کر چکی ہے۔ زخمیوں کی تعداد کا پوری طرح اندازہ نہیں لگایا جا سکا کیونکہ زلزلے سے متاثرہ عمارتوں سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے اور اس ملبے میں دبے افراد بھی نکالے جا رہے ہیں جن میں زخمی بھی شامل ہیں۔ دونوں مسلم ممالک میں اس تباہ کن زلزلے نے جو قیامت برپا کی ہے‘ پوری دنیا اس پر غمزدہ ہے۔ ایسے ایسے روح فرسا مناظر بھی چشم فلک نے دیکھے کہ جنہیں دیکھنے کی انسانی آنکھ کو تاب نہیں۔ پاکستان سمیت پوری دنیا میں سوگ کی صورتحال ہے۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف کی طرف سے ترکیہ کا دورہ کرنے کے پروگرام کو آخری وقت میں ملتوی کر دیا گیا۔ پاکستان میں ترک سفارخانے کے حکام کے مطابق دورے کے نتیجے میں ترکیہ میں ہونے والی ریلیف کی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ تھا‘ تاہم ترک بھائیوں کی امداد و اعانت کیلئے ریلیف فنڈ قائم کر دیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ جبکہ گریڈ 18 سے گریڈ 22 تک کے سرکاری افسران کی ایک دن کی تنخواہ زلزلہ زدگان کیلئے قائم کردہ فنڈ میں بطور عطیہ دی جائے گی۔ پاکستان کے علاوہ دنیا کے 70 کے قریب دیگر ممالک نے بھی ترکیہ اور شام کے زلزلہ زدگان کی امداد کیلئے دونوں حکومتوں سے رابطہ کیا اور امدادی سامان بھیجنا شروع کر دیا ہے۔ پوری دنیا میں انسانیت کے ناتے ترکیہ اور شام کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے پہلی ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں ترکیہ پہنچ چکی ہیں۔ پاک فوج کے 2 امدادی دستے بھی ترکیہ پہنچ کر متاثرین کو میڈیکل ایڈ مہیا کر رہے ہیں۔ ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے۔ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام بھی ترک بھائیوں کی ان مشکلات میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پوری دنیا کو اسی جذبہ¿ ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں متاثرہ ممالک کیلئے دل کھول کر امدادی دینی چاہئے اور انہیں یقین دلایا جائے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں عالمی برادری بھی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔