صاحبزادہ مقصود احمد صابری نئی تصنیف

Feb 09, 2023

ڈاکٹر محمد وسیم انجم


شذراتِ انجم…ڈاکٹر محمد وسیم انجم
drwaseemjum@gmail.com
صاحبزادہ مقصود احمد صابری راولپنڈی شہر کے جھنگی محلہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا فیض محمد چشتی صابری صاحب طریقت بزرگ اور اعلیٰ علم و فضل کے حامل عالم دین تھے جو ضلع سہارن پور (یو پی انڈیا) سے ہجرت کر کے پاکستان تشریف لائے۔ آپ نے علوم دینیہ کا آغاز اپنے والد گرامی کے مدرسہ تجوید القرآن سے کیا اور ساتھ ہی عصری علوم کے لیے مقامی سکول میں داخلہ لے لیا۔ جامعہ نعیمیہ غوثیہ گجرات سے درس نظامی کی سند حاصل کی جبکہ علامہ مختار احمد نعیمی شیخ الحدیث غلام محمد یعقوب ہزاروی اور مفتی مختار احمد وارثی سے الگ الگ دورہ تفسیر القرآن کیا۔ علاوہ ازیں مفتی محمد سلیمان رضوی سے بھی کسبِ فیض کیا۔
صاحبزادہ مقصود احمد صابری نے تحصیل علم کے بعد والد صاحب کے سہارے منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر قدم رکھا اور غوث اعظم (چکری روڈ) راولپنڈی کی جامع مسجد غوثیہ میں امامت و خطابت کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ پھر راولپنڈی کے مختلف علاقوں ڈھوک حسو، مورگاہ، چٹہ موڑ مری، خیابان سرسید، بنی چوک، کمال آباد، دھمیال کیمپ، میرا کلاں اور حاجیاں گلی ایبٹ اباد میں خطابت کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔ اپنی محنت شاقہ سے میں ایک قطعہ اراضی غوث اعظم روڈ (چکری روڈ) موہڑہ چھپر راولپنڈی میں حاصل کیا جس پر جامعہ اسلامیہ فیض القرآن کے نام سے ایک پروقار درس گاہ تعمیر کی۔ والد گرامی کی رحلت کے بعد پیر سید دلدار حسین شاہ قادری گیلانی (نارووال) نے آپ کو سلسلہ قادریہ میں بیعت سے مشرف کیا۔  
 اپنے خاندان کے افراد سے ملاقاتوں کے لیے بھارت کا دورہ کیا۔ اس دوران مظفر نگر، دیوبند، دلی، میرولی، میرٹھ اور کلیر شریف کے بزرگوں کے مزارات پر حاضری نصیب ہوئی۔ حکومت ایران کی دعوت پر ایک وفد کی سربراہی کرتے ہوئے آیت اللہ خمینی کی برسی میں شرکت کی۔ خمینی کے مزار پر حاضری کے ساتھ مشہد میں حضرت امام علی رضا ، حضرت سیدہ شہربانو ، زوجہ امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کے مزارات پر حاضری کے بعد مشہد کے قریب فردوسی روڈ پر حکیم ابوالقاسم فردوسی طوسی ایران میں فارسی کے معروف شاعر کے مقبرہ پر حاضری دی۔سرکاری پروٹوکول کے ساتھ شام کے دور ے میں متعدد صحابہ ، تابعین اور آئمہ مجتہدین کے مزارات پر حاضری کے ساتھ مفتی اعظم شام الشیخ محمد امین گفتار اور مفتی شام الشیخ رجب دیپ سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔
اللہ تعالیٰ نے عمرے کی سعادت سے سرفراز کیا اور وہاں مقدس مقامات پر زیارات نصیب ہوئیں۔صاحبزادہ مقصود احمد صابری نے اندرون و بیرون ممالک کے کئی اسفار کیے ہیں۔ مجھے اْمید ہے ان اسفار پر سفرنامہ بھی تحریر فرما کر وہاں کے مشاہدات اور روحانی تجربات سے اپنے قارئین کو مستفید فرمائیں گے۔ آپ کے پیر بھائی حافظ قمر الدین چشتی صابری نے لکھنے کی طرف راغب کیا۔ 
میں عمر کے ستائیسویں برس ''خواجگان چشت'' کے نام سے پہلی تصنیف منظرعام ہوئی جس کا ذکر برادرم راشد حمید کلیامی منیجنگ ڈائریکٹر، احسان بن ثابت سینٹر فار ریسرچ ان نعت لٹریچر منہاج لاہور یونیورسٹی نے صاحبزادہ مقصود احمد صابری کی کتاب ''وارثان علم و حکمت'' کے دیباچے میں تحریر کیا ہے۔ یہی مضمون صاحبزادہ صاحب کی کتاب ''سراجاً منیرًا'' کا دیباچہ بھی ہے۔ کتاب ''سراجاً منیرًا'' کے دیباچے میں محمد امین بن محمد صادق چشتی گولڑوی کا کہنا ہے:
''جناب مقصود احمدصابری صاحب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اٹھارہ سال کی عمر میں انہوں نے سب سے پہلی جو کتاب تحریر فرمائی اور چھپوائی وہ ''تاجدارِ حرم'' کے نام سے میلادالنبیؐ پر مبنیٰ تھی۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اس کے ساتھ چھوٹی بڑی جو کتابیں اور رسائل تحریر کا جامہ پہن چکی ہیں ان میں سے چند ''صراط السالکین''، ایصال ثواب اور حقیقت گیارھویں شریف، میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم، تحفہ ماہ رمضان، مسائل رمضان ، شب برات وغیرہ شامل ہیں۔ اوائل دور میں آج کل کی پیری مریدی کا تنقیدی جائزہ ''ڈھول کا پول'' کے نام سے شائع کیا۔ ''ترجمان مشائخ'' کے نام سے ماہانہ ایک رسالہ بھی شائع کیا۔ برکات محمد شاہ صاحب یکے از بزرگ جالندھری (انڈیا) اولاد حال مقیم فیصل آباد کی سوانح حیات بھی لکھی۔''
صاحبزادہ مقصود احمد صابری کی تصانیف کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی معروف کتب میں تذکرہ اولیائے پوٹھوہار دو جلدیں، گلدستہ اولیائ، تذکرہ خواجگان چشت ، اہل بہشت، تجلیات خواجگان چشت، صداقت اہل سنت، تذکرۃ العارفین، صابری انسائیکلوپیڈیا، مجموعہ کرامات اولیائ، ارکان طریقت اور تصوف کے مسائل، عظمت رفقائے مصطفیٰ ؐ، انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام چھ جلدیں، کراماتِ اولیاء دو جلدیں، اخلاق صابری،وظیفہ خداوندی، عظمت اہل بیت مصطفیٰ صلی ا? علیہ وسلم، عظمت رفقائے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم، حسن معاشرت، سراجاً منیراً اور وارثانِ علم و حکمت قابل ذکر ہیں۔
''سنہرے لوگ'' کے باعث صاحبزادہ مقصود احمد صابری سے ملاقاتوں کا سلسلہ چل پڑا۔ صاحبزادہ صاحب ہر ایک سے بڑی محبت اور شفقت سے پیش آتے ہیں۔ علمی، ادبی اور مذہبی گفتگو میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بے شمار صلاحیتوں سے نوازا ہوا ہے۔ نادر و نایاب ضخیم کتب کے مصنف و مؤلف ہیں۔ آپ نے چکری روڈ کو غوث اعظم روڈ کا نام تفویض کرانے میں بڑی کاوش فرمائی ہے۔ قرآن پاک کے شہید اوراق کو محفوظ کرنے کے لیے ''قرآن محل'' غوث اعظم روڈ اور پنجاب کے دوسرے شہروں میں بھی تعمیر کرا چکے ہیں۔ غوث اعظم روڈ موہڑہ چھپر میں جامعہ اسلامیہ فیض القرآن میں باقاعدگی سے ہر سال ''یومِ میلاد'' اور ''جشن غوث اعظم'' منعقد کرتے ہیں جس میں اندرون و بیرون ممالک سے مصنفین، محققین، علمائ، مشائخ اور محبان اولیائے کرام کی کثیر تعداد شرکت فرماتی ہے۔ ان کے دونوں صاحبزادگان علی احمد صابری اور غلام معین الدین صابری بھی حافظ، مفتی اور عالم دین ہیں۔ اب انہوں نے جامعہ اسلامیہ فیض القرآن میں ریسرچ سنٹر بھی قائم کر دیا ہے۔ ان کی لائبریری میں لاکھوں کتب کا ذخیرہ موجود ہے جو ان کی طویل محنت شاقہ کا ثبوت ہے۔اللہ تعالیٰ صاحبزادہ مقصود احمد صابری کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔

مزیدخبریں