NA155سے ضمنی الیکشن کے امیدوار کارکنوں سمیت گرفتار


 فرحان انجم ملغانی
ملک میں روز بروز تبدیل ہوتی سیاسی صورتحال خاص طور پر پنجاب میں نگران حکومت بننے کے بعد سیاسی ماحول یکدم گرم ہوگیا ہے، سیاسی پنڈتوں کے مطابق جلد یا بدیر عام انتخابات 2023 میں ہی متوقع ہیں اس لئے تمام سیاسی جماعتوں نے اعلانیہ یا غیر اعلانیہ انتخابات کی تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔ اسی جوش وجذبے کے تحت قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے استعفوں کے بعد خالی ہونے والی 35   نشستوں پر ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کیلئے تحریک انصاف سمیت ملک کی تینوں بڑی جماعتیں انتخابی میدان میں متحرک دکھائی دے رہی ہیں ۔گزشتہ روز یہ جوش جذبہ  الیکشن کمشن آفس ملتان میں  ہنگامہ آرائی اور پتھراؤ کے بعد ایک دوسرے کی گرفتایوں کی شکل اختیار کر گیا۔ کشیدگی کے اس واقعہ  میں تحریک انصاف کے مستعفی رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگرکے ڈیرے سے12 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ عامر ڈوگر نے خود گرفتای پیش کی۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے امیدوار قومی اسمبلی  شیخ طارق ،شیخ انور اور سینٹر محمود الحسن کو بھی حراست میں لے لیا گیا اور محمود الحسن کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔ ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے بعد ملتان میں ماحول کافی کشیدہ ہوگیا ہے، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر گزشتہ روز ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن دفتر کے باہر مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم میں ایک دوسرے پر آزادانہ پتھراو اور گملے پھینکے گئے ۔ اس تصادم کے فوری بعد این اے 155 سے پی ٹی آئی کے امیدوار عامر ڈوگرکے ڈیر ے پرہنگامے میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کیلئے پولیس نے کارروائی کی جس سے سیاسی ماحول میں مزید کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔اس حوالے سے پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چوک نوں شہر مین اھتجاج بھی کیا گیا اور اسے بدترین سیاسی انتقامی قرار دیا  گیا ہے۔
ملتان کے تین قومی حلقوں این اے 155 ، این اے 156 اور این اے 158 میں ضمنی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی کی وصولی اور جمع کرانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ آج مسلم لیگ ن کے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 155 اور این اے 156 میں جمع کرائیں گے . انہی دو حلقوں میں پیپلز پارٹی کے امیدوار بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ممکنہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بعد آزاد امیدواروں کو فائنل کیا جائے گا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات حتمی مرحلہ میں داخل ہوچکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی قیادت اس بابت پی ڈی ایم سے بھی مشاورت مکمل کرے گی جس کے بعد الیکشن کے لیے امیدواروں کو فائنل کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف تو قبل از وقت عام انتخابات کی راہ ہموار کرنیکی غرض سے پہلے ہی پنجاب اور کے پی کی اسمبلیوں کو تحلیل کرچکی ہے انکی جانب سے روز روز آئینی مدت 90 روز کے اندر اندر عام انتخابات کرانے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر وچیف آرگنائزر مریم نواز وطن واپس آتے ہی متحرک ہوگئی ہیں اگر یہ کہا جائے کہ انہوں نے پارٹی کی تنظیم سازی اور ورکرز کنونشنز کے نام پر باقاعدہ انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے تو غلط نہ ہوگا۔اس ضمن میں انہوں نے اپنے ملک گیر تنظیمی دوروں کا شیڈول جاری کر دیا ہے اس شیڈول کے تحت گزشتہ ہفتے انہوں نے بہاولپور اور رواں ہفتے ملتان کا دورہ کیا جبکہ آج9 فروری کو وہ ایبٹ آباد  جائیں گی اور 28 مارچ تک مختلف شہروں میں کنونشن میں شرکت کرتے ہوئے کراچی میں ورکرز کنونشن سے خطاب اور تنظیمی اجلاس کی صدارت کریں گی ۔اس دوران ضمنی الیکشن اور عام انتخابات بارے اہم فیصلوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے،ناراض کارکنوں کے گلے شکوے بھی دور کیے جارہے ہیں ہر ڈویژن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ڈویژنل وضلعی عہدیداران نے ورکرز کنونشن کے کامیاب انعقاد اور تنظیمی اجلاس کی ہنگامی بنیادوں پر تیاریاں شروع کر رکھی ہیں ۔ جبکہ پارٹی قیادت کی طرف سے تمام ممبران اسمبلی اور ورکرز کو خصوصی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضمنی الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں۔ دورہ ملتان کے دوران چیف آرگنائزر مریم نواز نے خاص طور پر ملتان کے دو حلقوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے اور امیدواروں بارے بھی اہم فیصلے کیے اور متحرک امیدواران کو انتخابی مہم شروع کرنے کیلئے اس کا غیر رسمی طور پر آغاز کر دیا۔   کنونشنز میں پارٹی ورکرز جوش وخروش کا مظاہرہ کررہے ہیں اور طویل عرصے بعد انکو پارٹی کی مرکزی قیادت کیساتھ ملاقات کا موقع بھی ملا ہے۔ مریم نواز کے ان دوروں کے دوران وزیر داخلہ ران ثناء اللہ، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سمیت سینیئر پارٹی رہنما پرویز رشید، طلال چوہدری بھی مستقل انکے ساتھ متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ مریم نواز نے ملتان میں کامیاب ورکرز کنونشن کے بعد اگلے روز ملتان ڈویڑن کے تمام اضلاع کے عہدے داروں اور پارٹی ٹکٹ امیدواروں سے ملاقاتیں کیں اور اپنے والد میاں نواز شریف کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بھی غیر رسمی ملاقات کی اور حالیہ ملکی وسیاسی صورت حال پر کھل کر بات چیت کی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ملک میں انقلاب لانے کا نعرہ لگانے والوں کی صرف دو تین روز جیل میں رہنے سے ہی چیخیں سنائی دے رہی ہیں اور انہوں نے بچوں کی طرح رونا دھونا شروع کردیا ہے جبکہ میاں نواز شریف اور مجھ پر ناجائز مقدمات بنائے گئے اور ہماری تمام مرکزی قیادت نے طویل عرصہ جیل کی صعوبتیں برداشت کی مگر ہم نہیں روئے اور یہ کیسے لیڈر ہیں جو خود چھپے بیٹھے ہیں اور جیل بھرو تحریک کیلئے کارکنوں کو اکسا رہے ہیں اگر جیل بھرو تحریک شروع کرنا ہی ہے تو اسکا آغاز زمان پارک سے کیا جائے ، اگلا الیکشن ووٹ کو عزت دو کی بنیاد پر ھی جیتیں گے۔ ماضی میں جھوٹ بول کر جنوبی پنجاب کے عوام کو دھوکہ دیا۔ اس خطے کو حقوق صرف ن لیگ ھی دے سکتی ھے۔ گھڑی چور کے خلاف مقدمات انتقام پر نہیں بلکہ انصاف پر بن رھے ھیں۔ شاہ محمود کو اجکل ن لیگ کی بہت فکر ھورھی ھے۔ جاوید ھاشمی پارٹی کا قابل فخر سرمایہ ھیں۔ ن لیگ کے دور میں ھمیشہ مہنگائی کم ھوئی ھے۔قتنہ نے ایسے معاھدے کئے جس کی وجہ سے آج مجبورا اشیا مہنگی کرنا پڑ رھی ھیں۔ فتنہ حکومت میں تھا تو سب ٹھیک تھا باھر آتے ھی اسے اسٹیبلشمنٹ میں برائیاں نظر آنے لگی ہیں۔ انکی چیخیں بتا رھی ھیں کہ ان کا کوئی سیاسی نظریہ 

ای پیپر دی نیشن