چھلکا سڑک پہ تھا! مری ٹانگیں ہوا میں تھیں!

Jan 09, 2011

خالد احمد
اہلِ کراچی تک نوید پہنچے کہ ایم کیو ایم نے سینٹ اور قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کیلئے مخصوص نشستیں ”محفوظ“ کروانے کی درخواستیں واپس لے لینے کا فیصلہ کر لیا ہے! تاہم وہ سرکاری نشستوں پر تشریف فرما رہ کر بھی وزرائے کرام کیلئے ”اختصاصی نشستوں“ پر براجمان ہونے سے بدستور احتراز کرتی رہے گی!
حج و زیارات مقامات مقدسہ کے وفاقی وزیر مولانا حامد سعید کاظمی نہ صرف یہ کہ ”قربانی کا بکرا“ بنائے گئے بلکہ ابھی وہ اس صدمہ جاں کاہ سے بحال بھی نہ ہو پائے تھے کہ یہ دیکھ کر دوبارہ بے ہوش ہو گئے کہ ان کی ”کھال“ سید خورشید شاہ کے ہاتھ ”فروخت“ بھی کر دی گئی ہے! وہ ہوش وحواس سے بےگانہ ہو کربھی دیوانہ وار ان کے پیچھے لپکے مگر وہ ہاتھ آتے تو بات بنتی! لہذا ”ناانصافی! ناانصافی“ پکارتے پکارتے ان کی آواز بیٹھ گئی اور کھال لے اڑنے والے پنچھی دور افق میں ڈوب گئے!
سو، اب یوں ہے کہ جناب اعظم سواتی اور مولانا ملتانی گھر بیٹھے توبہ توبہ! خدا خدا کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور جناب گیلانی کُوچہ بہ کُوچہ، کُوبہ کُو ہانکیں لگا رہے ہیں مگر یار لوگ اپنی اپنی ”کھال“ بچانے کے چکر میں گھر سے باہر آنے پر تیار نہیں! وہ تو خدا بھلا کرے جناب الطاف حسین کا کہ ”جگت بھائی“ ہیں اور ان کی ہانک پکار پر ٹیلی فونک خطاب کیلئے دوڑ پڑے اور جناب گیلانی کے ”دم میں دم آیا، جان میں جاں آئی“ اور دل سینے میں آ تھما!
جناب گیلانی بھی ملتانی ہیں اور کسی کا احسان سر لینا نہیں چاہتے، لہذا وہیں کے وہیں اعلان کر ڈالا کہ پٹرولیم مصنوعات پر حالیہ اضافہ صرف ایم کیو ایم کے مطالبے پر واپس لیا گیا ہے! سید قائم علی شاہ آئندہ تمام فیصلے ایم کیو ایم سے مشورہ کے ساتھ کریں گے! اور جناب ذوالفقار مرزا کبھی کوئی جارحانہ تقریر صادر نہیں فرمائیں گے! سندھ میں کمشنری نظام کی بحالی موخر کر دی گئی ہے! تاہم اُنہیں ”کرسی“ نہ پہلے پیاری تھی، نہ اب پیاری ہے، وہ یہ سارے پاپڑ صرف اور صرف جناب الطاف حسین سے ملاقات کی خاطر بیل رہے ہیں!
لیں جناب! ہم سمجھ رہے تھے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کے درمیان ”نزاعی“ بیان بازی آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے مگر یہ تو ”ایم کیو ایم کی نشاة الثانیہ“ کی مہم کا پہلا قدم تھی! یہ ”بھید“ کھلنا تھا کہ ہمارے چودہ کے چودہ طبق روشن ہو گئے اور ہم نے ”پرنٹنگ مشین“ کی طرح کاغذ کھانا شروع کر دیا!
اہلِ پاکستان تک نوید پہنچے کہ مسلم لیگ کے قائد جناب نواز شریف نے جناب گیلانی کی جانب سے مزید مثبت اقدامات نہ کئے جانے پر پنجاب میں پیپلز پارٹی سے ”قطع رحمی“ کا پیشگی اعلان کر دیا ہے! جبکہ جناب گیلانی نے کراچی میں ”نائن زیرو“ کی پہلی پہلی ”زیارت“ پر ہی واضح الفاظ میں اعلان کر دیا کہ ”پہلا مثبت قدم“ بھی انہوں نے درحقیقت ایم کیو ایم کے مطالبے پر اٹھایا ہے اور دوسرا قدم اسی صورت میں اٹھا پائیں گے جبکہ پہلا قدم واپس زمین پر لا سکیں گے! یوں جناب نواز شریف کیلئے ”لازم آ گیا ہے کہ وہ جناب گیلانی سے دوسرا قدم فی الفور اٹھانے پر زور دیں گے تاکہ جناب آصف علی زرداری سے رجوع لانے پر مجبور ہو جائیں اور ایوانِ صدر میں ان سے ملاقات کے دوران چھوٹتے ہی کہہ سکیں، دیکھ استاد! میں کیا سی ناں! ایہہ بندہ ٹھیک نئیں!“
اُڑنے کی خواہشیں دِل سیماب پا میں تھیں
چھلکا سڑک پہ تھا، مری ٹانگیں ہوا میں تھیں
مزیدخبریں