حضرت مجدد الف ثانی کی خدمات

”اگر حضرت مجدد الف ثانیؒ کفر و الحاد کا راستہ نہ روکتے تو شاید پاکستان نہ بن سکتا۔ ضرورت اس امر کی ہے ”علماءو مشائخ میدان میں نکلیں اور حق و صداقت کا علم بلند کریں“ ان خیالات کا اظہار سجادہ نشین آستانہ عالیہ چورہ شریف حضرت پیر سید محمد کبیر علی شاہ گیلانی نے پرجوش اور ولولہ انگیز انداز میں ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ”دور الحاد میں اسلامی تشخص کے احیا کے لئے حضرت مجدد الف ثانیؒ کی خدمات“ کے موضوع پر منعقدہ خصوصی تقریب سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ نشست کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ تقریب میں مرشد صحافت اور چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ مجید نظامی نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری محمد امجد علی نے حاصل کی جبکہ بارگاہ نبوی میں گلہائے عقیدت معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے پیش کئے۔ میزبانی کے فرائض نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے انتہائی فعال، سرگرم اور متحرک سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دئیے۔ سجادہ نشین آستانہ عالیہ چورہ شریف حضرت پیر سید محمد کبیر علی شاہ گیلانی نے اپنے ایمان افروز خطاب میں کہا جو لوگ نبی کریم کے دامن میں پناہ لیتے ہیں انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں رہتا۔ وہ ہمیشہ بے باکی سے حق گوئی کا فریضہ ادا کرتے ہیں اور اپنی پختگی ایمان کے طفیل دین اسلام کے مقاصد کے فروغ کے لئے ہمہ تن مصروف رہتے ہیں۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے بھی دین اسلام کی سربلندی کے لئے ساری زندگی جدوجہد کی۔ حضرت علامہ محمد اقبالؒ نے جب آپ کے مزار پر حاضری دی تو ان کے دل و دماغ میں انقلاب برپا ہو گیا اور فرمایا کہ ہمیں مدینہ طیبہ کی تہذیب اپنانی چاہئے۔ سیرت مصطفیٰ کا اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لینا چاہئے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ علمائے حق اور مشائخ عظام و صوفیائے کرام میدان عمل میں نکلیں اور حضرت مجدد الف ثانیؒ کی پیروی کرتے ہوئے حق صداقت کا علم بلند کریں۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے پورے ملک میں صرف مجید نظامی کو ہی یہ توفیق نصیب ہوئی ہے کہ وہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ جیسا ادارہ قائم کرکے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی پاسبانی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
 نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ پاکستان بنانے میں جن عوامل نے اہم کردار ادا کیا ان میں نہایت اہم کردار صوفیا کا بھی ہے۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ اکبر کے دور میں کفر و ارتداد کی تحریک کا مقابلہ نہ کرتے تو شاید پاکستان معرض وجود میں نہ آتا۔ سجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپور شریف، صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نے کہا حضرت مجدد الف ثانیؒ دو قومی نظریہ کے بانی ہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم آپ کی تعلیمات سے روشنی حاصل کریں۔ میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا حضرت مجدد الف ثانی کی شخصیت، تعلیمات ہمارے لئے روشن مینار کی حیثیت رکھتی ہیں۔ حکومتیں تبدیل ہونے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ نظام میں تبدیلی لانے کے لئے ضروری ہے پاکستان میں ووٹ ڈالنا لازمی قرار دیا جائے۔ جسٹس (ر) نذیر احمد نے کہا حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین مبین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیا۔ آپ نے تمام تر تکالیف کے باوجود باطل کے سامنے سر نہ جھکایا۔ آپ کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر اشرف آصف علی جلالی نے کہا حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دور اکبری میں خطرات کا ادراک کرتے ہوئے دین اسلام کے احیاءکا عظیم کام کیا۔ دو قومی نظریہ ہی ہمارے ملک کی اساس ہے اور یہی نظریہ ہماری ملکی بقا کا ضامن ہے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ ایک ایسے دور میں تشریف لائے جب ہندوستان میں اکبر کے ”دین الٰہی“ جیسے بڑے فتنے نے سر اٹھا رکھا تھا مگر آپ نے پوری قوت ایمانی کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا۔ پروفیسر احمد علی نے کہا حضرت مجدد الف ثانیؒ نے احیائے دین کا کام کیا اور مسلمانوں کے ملی تشخص کو ابھارا۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا نظریہ پاکستان ایک خوشگوار مہک کی مانند ہے جو سرہند شریف سے پھیلنا شروع ہوئی اور پورے برصغیر کو معطر کر گئی۔
 تقریب میں تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض، مسعود احمد سلطانی، قاری نور محمد چشتی، علماءو مشائخ اور آستانہ عالیہ شرقپور شریف کے عقیدت مندوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ تقریب کے اختتام پر حضرت پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے حضرت مجدد الف ثانیؒ کے بلند درجات اور ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعا کرائی۔ اس روح پرور اور ولولہ انگیز تقریب میں شرکت کے بعد جناب مجید نظامی سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی۔ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ مرشد صحافت مکمل طور پر فعال اور متحرک اور نوائے وقت، نیشن اور وقت نیوز کی سربراہی اور رہنمائی کر رہے ہیں۔ گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ جیسے نوائے وقت نے ہمیشہ صاف ستھری صحافت کی ہے۔ اسی طرح ”وقت نیوز“ کے لئے بھی ان کی پالیسی واضح ہے جو No Nonse کے واضح اصول پر قائم ہے۔ ”وقت نیوز“ پر صاف ستھرے پروگرام نشر کئے جاتے ہیں۔ مجید نظامی کے ساتھ بطور چیف رپورٹر اور بعدازاں ریذیڈنٹ ایڈیٹر نوائے وقت راولپنڈی کام کرنے کا موقع ملا۔ میں نے ان جیسا بہترین منتظم اور صحافی نہیں دیکھا۔ انہوں نے جب 1962ءمیں نوائے وقت کا چارج سنبھالا تو حالات انتہائی دگرگوں تھے۔ ان کی شبانہ روز کاوشوں سے آج نوائے وقت ایک مضبوط ادارہ اور پاکستان کا ناقابل تسخیر قلعہ بن چکا ہے۔ مجید نظامی نے اپنی زندگی پاکستان اور استحکام پاکستان کے لئے وقف کر رکھی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید ہمت، صحت اور جرات سے نوازے۔ آمین۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...