اسلام آباد (ثناءنیوز) آزادجموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت نے اپنے ایک مشاورتی اجلاس میں تحریک آزادی کشمیر کی تقویت اور پاکستان کی سلامتی کیلئے ریاست کے دونوں آزاد حصوں کو ایک مشترکہ آئینی اور انتظامی ڈھانچے کی تشکیل پر اتفاق رائے کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا ہے کہ تحریک آزادی کشمیرکو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حق خود ارادیت سے کم کوئی حل قبول نہیں کیا جائےگا اور اس سلسلے میں ریاست کی وحدت کی تقسیم کی ہر سازش کا بھر پور مقابلہ کرینگے۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر راجہ فارو ق حیدر، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد، سابق صدر جنرل ( ر) سردار انور خان، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان عبدالرشید ترابی، صدر جموں و کشمیر لبریشن لیگ جسٹس مجید ملک، چیئرمین جموں و کشمیر پیپلز پارٹی (بھٹوگروپ) منیر حسین، جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنما مولانا نذیر فاروقی، عنایت اللہ شمالی، صدر نیشنل الائنس، ملک مسکین، سابق سیپکرگلگت بلتستان اسمبلی، قاضی نثار احمد، امیر اہلسنت والجماعت گلگت بلتستان وکوہستان ،مولانا عنایت اللہ، جمعیت علماءاسلام، مشتاق ایڈووکیٹ، مولانا عبدالسمیع، امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان حاجی امیرجان، سابق ممبر گلگت بلتستان اسمبلی،شاہ بیگ سابق ممبر، قاری عبدالحکیم و دیگر نے شرکت کی۔ شرکائے اجلاس نے حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت قائداعظمؒ کے دیئے گئے رہنما خطوط کی روشنی میں کشمیر پالیسی کا احیاءکرے اور اس سلسلے میں مسئلہ کشمیرکو پس پشت ڈالتے ہوئے مصنوعی دو طرفہ تعلقات اور دوستی کے عمل کو مسترد کرے اور بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے فیصلے پر بھی نظر ثانی کی جائے۔ اجلاس میں آزا دجموں وکشمیر کے عبوری آئین اور گلگت بلتستان کے موجودہ انتظامی بندوبست کو بھی کشمیریوں کی وحدت کے مغائر قرار دیا اور گلگت بلتستان میں مسلسل بد امنی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وہاں موجودہ پیکیج کے تحت قائم ہونےوالے نظام کی ناکامی قرار دیا۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ اصلاح احوال کے لیے وہاں ایسا آئینی انتظام لاےا جائے جسے تمام سیاسی جماعتوں اور مکاتب فکر کا اعتماد حاصل ہو۔ گلگت بلتستان کی سٹرٹیجک اہمیت کے پیش نظر وہاں فی الفور اصلاح احوال کی جائے تا کہ اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے عزائم ناکام ہوسکیں۔ اجلاس میں سابق صدر جنرل سردار انورخان کی سربراہی میں ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ ہوا ہے جو پاکستان کی قومی قیادت سے مشاورت کا اہتمام کرےگی۔