پنجابی فلموں کے سلطان اداکار سلطان راہی نے1938ء میں بھارتی شہر سہارن میں آنکھ کھولی اور تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے سلطان راہی نے1971 میں اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا، اس دوران پنجابی فلم بشیرا کی کامیابی نے انہیں سپراسٹار بنا دیا،، سلطان راہی اور مصطفٰی قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بنی اور ان کی فلم مولا جٹ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیےسلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بارہ اگست1981کو ان کی پانچ فلمیں شیر خان، ظلم دا بدلہ، اتھرا پتر، چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں جنہوں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیےآٹھ سو سے زائد اُردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہر دِکھانے پرسلطان راہی کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا اور ڈیڑھ سو سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیاسلطان راہی اور انجمن کی جوڑی نے فلم بینوں کے دل موہ لیے۔ ایکشن ہیرو کی دیگر مقبول ترین فلمی ہیروئنز میں آسیہ، صائمہ، گوری، نیلی اور بابرہ شریف قابل ذکر ہیںفن کے سلطان کو9جنوری1996 کو گوجرانوالہ کے قریب ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا وفات کے وقت بھی سلطان راہی کی54 فلمیں زیرتکمیل تھیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔
پچیس برس تک فلمی دنیا پر راج کرنیوالےنامور پاکستانی اداکارسلطان راہی کومداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئےآج بھی وہ اپنے چاہنے والوں کے دِلوں میں زندہ ہیں۔
Jan 09, 2015 | 17:51