دنیا بھر میں 97 ہزار تلور باقی، بچایا نہ گیا تو صرف تصویر رہ جائیگی

کراچی (بی بی سی) ایک اندازے کے مطابق اب دنیا میں صرف 97 ہزار کے لگ بھگ تلور باقی رہ گئے ہیں اور اگر انہیں نہ بچایا گیا تو چند برس بعد تلور صرف تصویر میں ہی نظر آئیگا۔ پاکستان ان چند ممالک میں ہے جہاں یہ سائبیریائی پرندہ موسمِ سرما گزارتا ہے مگر دور دیس سے پناہ اور غذا کی تلاش میں آنے والے ان مہمانوں کی دیکھ بھال کرنے کے بجائے حکومت انہیں خصوصی پرمٹ کے نام پر خلیج سے آئے شکاریوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتی ہے۔ بلوچستان کے محکمہ تحفظ جنگلی حیات کی رپورٹ کے مطابق 2014ء میں ایک سعودی شہزادے نے چاغی میں تین ہفتے کی کیمپنگ کے دوران 2100 تلور شکار کیے جو کہ پرمٹ کے تحت دی گئی اجازت سے قریباً دس گنا زائد تھے۔ بات صرف شکار کی نہیں۔ باز اور تلور پکڑ کے بڑی تعداد میں خلیجی ممالک میں سمگل بھی کئے جاتے ہیں اور یہ ملی بھگت کروڑوں کا دھندا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں تلور کے تحفظ سے متعلق عدالتی فیصلے کی روح سمجھنے کے بجائے اسے تعلقات و سرمایہ کاری کا غلاف پہنا رہی ہیں۔ خیبر پی کے حکومت کے برعکس تینوں صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِثانی کی درخواست رحیم یار خان میں تو ڈیڑھ ماہ قبل تلور کے شکار پر پابندی کے خلاف بااثر شخصیت نے ایک روزہ ہڑتال بھی کروائی۔

ای پیپر دی نیشن