”کلبھوشن“ بھارتی جرائم اور یو این!

یاد رہے کہ بھارت کا نام دنیا میں سب سے زیادہ اسلحے کی خریداری کرنے والے ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکی کانگرس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2008 اور 2015 کے درمیان بھارت نے 34 بلین امریکی ڈالر مالیت کا جنگی ساز و سامان اور جدید ترین اسلحہ خریدا اور ابھی تک اس سلسلے کو مزید آگے بڑھایا جا رہا ہے اور ایک جانب ہندوستان نے روایتی اور غیر روایتی ہر قسم کے ہتھیاروں کی خریداری کا لا متناہی سلسلہ شروع کر رکھا ہے تو دوسری طرف پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم پر مبنی سرگرمیوں کا مکروہ سلسلہ انتہائی شد و مد سے جاری ہے۔ اسی حوالے سے انسان دوست حلقوں نے کہا ہے کہ بھارتی ”را“ اور ”این ڈی ایس“ نے بلوچستان میں ہر طرح کی مداخلت کو اپنا شیوا بنا لیا ہے اور پاکستان کی تمام تر تعمیری کوششوں کے باوجود اپنی مکروہ سازشوں کا وطیرہ نہیں چھوڑا بلکہ اس میں روز افزوں شدت آتی جا رہی ہے۔
اسی پس منظر میں پاکستان نے بھارتی مداخلت کی دستاویز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گتریز کے حوالے کر دی ہیں اور کہا ہے کہ وہ بھارت کو پاکستان میں مداخلت کرنے سے باز رکھے وگرنہ اس کے نتائج جنوبی ایشیائی خطے کے لئے اچھے نہیں ہوں گے۔ یاد رہے کہ 6 جنوری 2017 کو اقوام متحدہ میں پاک مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے ٹھوس شواہد پر مبنی یہ دستاویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے حوالے کیں۔ پاک دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ بھارت کو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیوں اور ملک میں مداخلت کرنے سے روکے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اس دستاویزکے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ کی جانب سے ایک خط بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گتریز کے حوالے کیا۔
خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ان شواہد میں انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ کے بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت شامل ہیں۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ اس سے قبل اکتوبر 2015 میں ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو تین دستاویز سونپی تھیں۔
پاک مشیر خارجہ نے اپنے خط میں کہا کہ بلوچستان سے گرفتار کیے جانے والے ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کا اعترافی بیان بھارت کی مداخلت کا کھلا ثبوت ہے، جبکہ طویل عرصے سے دہشت گردی میں ملوث بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
سرتاج عزیز نے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر متعلقہ اداروں سے پاکستانی شواہد کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی مداخلت کو روکا نہ گیا تو یہ عالمی اور علاقائی امن کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اپنی خود مختاری کا ہر حال میں تحفظ کرے گا۔
یہاں اس امر کا ذکر بے جا نہ ہو گا کہ انٹرنیشنل عالمی قوانین کے ماہرین نے اس امر کی وضاحت کی ہے کہ بھارت سرکار کافی عرصے سے عالمی قوانین اور ضابطوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ 29 دسمبر کے ”دی نیوز“ کے مطابق بھارت نے دریائے جہلم آنے والے پانی کے بہاﺅ اور مقدار میں کمی کر دی ہے جو کہ عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ بھارت سرکار کی اس اعلانیہ غیر انسانی روش کو ماہرین نے عالمی اداروں کے لئے ایک چیلنج قرار دیا ہے اور اسی ضمن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی سرکار نہ صرف وطنِ عزیز میں اپنی منفی روش کو جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی اس نے یہی وطیرہ اپنا رکھا ہے جس کی تازہ مثال سری لنکا کے پانیوں میں بھارتی غیر قانونی ماہی گیری ہے۔ سری لنکن فشنگ انڈسٹری کے مطابق بھارتی ماہی گیروں کی جانب سے سری لنکن پانیوں میں غیر قانونی ماہی گیری کے نتیجے میں ہر سال 9000 ملین روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
بہرکیف اس سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بھارتی حکمران پاکستان اور خطے کے دوسرے ممالک کے خلاف اپنی انتہائی منفی سرگرمیوں کو ہر سطح پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امید کی جانی چاہیے کہ عالمی برادری کے موثر حلقے دہلی کی اس قابلِ مذمت روش کے سدِباب کے لئے ٹھوس اور نظر آنے والے اقدامات اٹھائےں گے تاکہ جنوبی ایشیائی خطے میں پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

ای پیپر دی نیشن