مکرمی! حکومت پاکستان نے مرکزی اور صوبائی سطح پر محتسب اعلیٰ کے ادارے کا قیام کر کے غریب عوام کو سستا انصاف فراہم کرنے کی کوشش کی۔ یہ ادارے شکایت کنندہ کے کیس کا فیصلہ درخواست دائر کرنے کے دو ماہ کے اندر کرنے کے پابند ہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو رہا کیونکہ ادارہ جو فیصلہ کرتا ہے وہ متعلقہ ادارے کو اس پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتا ہے لیکن ادارے عموماً اس پر عملدرآمد نہیں کرتے شکایت کنندہ کو اپنے کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل مرکزی محتسب اعلیٰ اور ضرورت ہو تو اسے نظرثانی کی اپیل صدر پاکستان/ صوبائی گورنر کو کرنے کی سہولت حاصل ہے۔ اس طرح درخواست دہندہ کو عرصہ تقریباً ایک سال سے زیادہ مختلف دفتروں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ غریب کو انصاف پھر بھی نہیں ملتا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان تمام اداروں کو پابند کرے کہ محتسب اعلیٰ یا صوبائی محتسب کے دفاتر سے موصول ہونے والے احکامات پر فوری عملدرآمد کریں۔ ان اداروں میں بھرتی کئے جانے والے افراد کی باقاعدہ جانچ پڑتال ہو اور صرف اہل لوگوں کو ہی رکھا جائے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی عمر کی حد 65 سال سے زیادہ نہ ہو۔ رضاکارانہ طور پر بطور ایڈوائزر رکھے جانے والوں کا سابقہ ریکارڈ بھی چیک کیا جائے۔ اس طرح ادارے کی کارکردگی بہتر ہو سکتی اور غریب کو سستا انصاف ملے گا۔ (رشید احمد چودھری - ٹاؤن شپ لاہور)