یہیںاٹھے گا شورِ محشر

ہم مسلمانوں کو باہم دست و گریباں ہونے اور آپس میں لڑنے مرنے سے فرصت نہیں چھپن اسلامی ممالک کے دولتمند حکمران ملکر فلسطین کا مسئلہ حل کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ان حکمرانوں میں ایک بھی صلاح الدین ایوبی سے ملتا جلتا بھی نہیں ہے کہ جو اقوام متحدہ میں فلسطین کے مسئلے پر آواز اٹھا سکے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں اگر مسلمانوں کے حق میں پاس ہو بھی جائیں تو ان قراردادوں کا مقدر ردی کی ٹوکری ہی ہوتا ہے۔ چھپن اسلامی ملکوں کے سربراہ اپنی ذاتی عیاشی اور اقتدار کو بچانے کی خاطر یہود و نصاریٰ کے غلام اورحلیف بنے ہوئے ہیں نہ ان مسلم ممالک میں اتفاق و اتحاد ہے اور نہ ہی کوئی ایک دوسرے کے لئے ہمدردی ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ عالم اسلام کا سب سے صاحب ثروت عربی باشندہ ہے لیکن عربوں کی ذاتی آرام پرستی اورعیش پرستی کی وجہ سے ہی آج فلسطین کو یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ یہودی نصاریٰ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ سب اپنے اپنے مفادات کے لئے متحد ہیں جبکہ مسلمانوں کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمان ایک ملک میں ہی متحد نہیں ساری دنیا کے مسلمان تو دور کی بات ہے حالیہ ٹرمپ بدحواس بلکہ مخبوط الحواس ٹرمپ نے انتہائی بے وقوفانہ غیرذمہ دارانہ بیان داغ کر مسلمان غلاموں کو یہ باور کرنے کی مزید کوشش کی ہے کہ مسلمان یہود و نصاریٰ کے لئے کٹ بھی مریں تو یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دوست بننے والے نہیں۔ مسلمانوں کو اب بھی سمجھ نہ آئے تو سوائے ان کی عقل پر ماتم کے اور کیا بھی کیا جا سکتا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستانی عوام اور فوج تا دمِ تحریر 70 ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ نامعقول پرویز مشرف دہشت گردی کی پرائی جنگ اپنے ملک میںلیکر آیا اور آج تلک ہماری پاک اور پرعزم فوج اپنی جانوں کا نذرانہ دن رات پیش کررہی ہے اورخود صاحب جی ناچتے پھر رہے ہیں۔ ٹرمپ منحوس کی طرح جس یہودی و نصرانی کا دل کرتا ہے وہ اُمت مسلمہ کی عزت خاک میں ملا کر رکھ دیتا ہے۔ کبھی ڈومور کے نام پر‘ کبھی حقانی گروپ کے نام پر۔ کبھی کہتا ہے کہ انہوں نے33 سو ارب ڈالرز لے کر ہڑپ کر لئے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان نے جتنی قیمت ادا کی ہے شاید کسی اور ملک نے اتنی قیمت ادا نہ کی ہو گی70 ہزار سے زیادہ پاکستانی عوام اور فوجی شہید ہوئے۔

لاکھوں پاکستانی آئی ڈی پیز بنے۔ گھر سے بے گھر ہوئے‘ اربوں ڈالرز دہشت گردی کے خاتمے کی نذر ہوئے۔ پورے ملک میں بے سکونی کی فضا بنی‘ ہر بڑے شہر میں ایک دن میں کئی کئی دھماکے ہوئے اور ٹرمپ صاحب بقول اپنوں کے نارمل آدمی ہیں ایک ٹوئٹر کے ذریعے امت مسلمہ کے ایک عظیم ملک پاکستان کو للکار رہے ہیں کہ اب ہم پاکستان کی امداد کرنے والے نہیں حالانکہ پاکستانیوں میں اگر اتفاق اتحاد ہو تو امریکی امداد کے بغیر باآسانی گزر اوقات کر سکتے ہیں حکمران طبقے کو اللے تللے فوراً ختم کردینے ہونگے۔
اب سوال یہ ہے کہ دنیا بھر کے یہودیوں اور نصرانیوں کی آنکھوں میں پاکستان کیوں چبھتا ہے۔ انہیں پوری امت مسلمہ سے وہ خوف نہیں جو پاکستان سے ہے پوری امت مسلمہ کو متحد اور ایک کرنے کی جو کوشش ہوئی تھی وہ بھی پاکستان سے بھی ہوئی تھی جب ذوالفقار علی بھٹو نے تمام اسلامی ممالک کی ایک مشترکہ کانفرنس بلا کر یہود و ہنود کے لئے خطرے کی گھنٹی بجائی تھی۔ کوشش تو کی نہ کامیابی یا ناکامی الگ بحث ہے تمام سربراہان مملکت‘ شاہ فیصل‘ خود بھٹو‘ صدر داؤد‘ صدر سادات اور بعد میں معمر قذافی اور صدر صدام سب کے سب غیر طبعی موت مرے‘ شہید ہوئے‘ یہود و ہنود کو علم ہے کہ مسلمان جب بھی بیدار ہوئے۔
بیداری کی تحریک پاکستان ہی سے چلے گی‘ کشمیر میں تو جو تحریک ایک دن نہیں رُکی‘ فلسطین میں حماس کی تحریک ایک دن نہیں رکی۔ اقوام متحدہ کے وڈیروں کو شادی‘ کشمیری اور فلسطینی انسان نظر نہیں آتے۔ معصوم بچے‘ بچیاں گاجر مولی کی طرح کٹ رہے ہیں۔ ماؤں کی گودیں اُجڑرہی ہیں۔ ان کے سہاگ خون آلود کفن پہن کر افق کے اس پار جا رہے ہیں جب بچے شہید ہو جائیں۔ خاوند‘ بھائی‘باپ سب شہید ہو جائیں تو بیویاں‘ مائیں‘ بہنیں‘ بیٹیاں‘ سروں پر کفن باندھ کر ہتھیار نہ اٹھائیں تو اور کیا کریں۔ ان کی بقاء کا راستہ ان کی زندگی کا راستہ‘ الجہاد ۔۔۔ الجہاد ہی رہ جاتا ہے جبکہ دوسری صورت یہی ہے کہ وہ مولی گاجر کی طرح کیڑے مکوڑوں کی طرح کٹ جائیں یا روند دیئے جائیں۔ اسرائیل اور بھارت کو یہ علم ہے کہ ان کا منہ جب بھی توڑا گیا تو امتِ مسلمہ کی واحد ایٹمی پاور‘پاکستان ہی ان منہ زور کتوں کا منہ توڑے گا۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام بھی اسی وجہ سے پھیلایا جاتا ہے۔ منتخب حکمران یعنی وزیراعظم کو اسی لئے پھانسی دی جاتی ہے۔ اسرائیل اور بھارت کو یہ علم ہے کہ اگر پاکستانی حکومتیں اپنے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو گئیں تو اگلا نمبر پھر ان دشمنوں کا ہو گا کہ جو مسلمانوں کے خون کے دریا بہا رہے ہیں۔ صرف پاکستان کے سیاسی و دینی رہنما ہی متحد ہوجائیں‘ یک جان و قالب ہو جائیں تو پاکستان کی فوج ہی اسرائیل اور بھارت کی بدمعاشی‘ روکنے کے لئے کافی ہے کیونکہ ہماری فوج کے پیچھے 22 کروڑ عوام بھی کھڑی ہے۔ پاکستان کے سیاستدان اپنے ذاتی مفادات پر اُمت کے مفاد کو ترجیح دیں۔ ہر سیاستدان اپنے آپ کو وزیراعظم سمجھنے کی بجائے امت کا سپاہی سمجھنے لگے تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے مگر افسوس کہ ہمارے دینی سیاسی لیڈر کو جن کا سب کچھ یورپ میں ہے پاکستان میں آ کر عدم استحکام کا باعث بنتے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کی تعریفین کر کے سمجھتے ہیں کہ وہ ان کے دوست بن جائیں گے۔ پاکستان کے مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ ہماری فوج‘ ہماری دینی و سیاسی قیادت عوام الناس‘ عوام الناس اور عوام الناس کے لئے ایک صفحے پر اکٹھے ہو جائیں۔ ایک قوت بن جائیں۔ آپس میں لڑنا مرنا‘دھرنا‘ گالم گلوچ‘ مقدمے بازی سب ختم کریں۔ لوڈشیڈنگ‘ دہشت گردی ختم ہو چکی اب توجہ کشمیر پر پھر فلسطین پر کی جائے کیونکہ پاکستان ہی واحد اسلامی ایٹمی پاور ہے۔ اندرونی لڑائی مارکٹائی دھینگا مشتی ختم کرکے ہی یہود و ہنود کے لئے کوئی سبق آموز بیانیہ ترتیب دیا جا سکتا ہے آج نہیں تو کل طاغوتی قوتوں کے لئے شورِ محشر پاکستان سے ہی اٹھے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...