اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ طیبہ کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ میں کارروائی مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے رپورٹ طلب کرلی ہے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ کیس کی مزید سماعت آج منگل تک ملتوی کردی ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، چیف جسٹس نے کہا کہ طیبہ تشدد کیس کا ایک سال سے ٹرائل مکمل نہیں ہوا، بتایا جائے کہ ٹرائل طوالت کا شکار کیوں ہے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے والدین کی سمجھوتے کی درخواست مسترد کردی ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ میں ٹرائل کی کیا پوزیشن ہے؟ معطل ایڈیشنل سیشن جج کے وکیل نے بتایا کہ چھ گواہوں کے بیانات قلمبند ہو گئے ہیںہائیکورٹ نے طیبہ اور جج کے درمیان راضی نامہ مسترد کردیا،، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم او ایس ڈی ہیں یا معطل ہیں،وکیل نے کہا کہ میرے موکل ضمانت پر ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانتیں کیسے ہوتی ہیں ہمیں سب پتہ ہے ہائی کورٹ میں دس ماہ سے کیس کیسے لٹکا ہوا ہے ؟، چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں والدین ناکام ہوں وہاں عدالت بچے کی ماں باپ بن جاتے ہیں، والدین پیسے لے کر سمجھوتہ کر لیتے ہیں، جن بچوں کا کوئی پرسان حال نہ ہو ان کے والدین عدالت ہوتی ہے، بعد ازاں عدالت نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی۔
طیبہ تشدد کیس