اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) فیسوں، داخلوں کے طریقہ کار، سنٹرل ایڈمیشن پالیسی کے حوالے کیس کی سماعت، عدالت نے نجی میڈیکل کالجوں کو بڑے پیمانے پر لائسنس جاری کر کے کام کرنے کی اجازت دینے کے معاملے میں ڈاکٹر عاصم حسین کو فریق بنانے کا حکم دے دیا ہے جبکہ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کو آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہمارا فوکس تعلیم ،صحت اور عدالتی اصلاحات ہوگا۔ میں بار بار یاد دہانی کروا رہا ہوںکہ اب ہمیں کچھ کرنا ہوگا، میں یہ نہیں کہتا سب کچھ ٹھیک کرلینگے لیکن نہیں چاہتا کہ کسی کا بچہ ہسپتال میں عدم سہولیات کی وجہ سے مر جائے وہ بچہ میرا یا کسی اور کا بھی ہو سکتا ہے، پی ایم ڈی سی کے وکیل اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے داخلہ پالیسی اور کونسل کے وجود کو ہی کالعدم کر دیا ہے۔ وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ 2007ء میں ملک میں اٹھائیس میڈیکل کالج تھے جبکہ 2012 ء میں یہ تعداد ایک سو سے بڑھ گئی تھی، وکیل نے کہا کہ ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ نجی میڈیکل کالج کھمبیوں (مشروم گروتھ)کی طرح آ گئے، کالجوں کے مالکان نے ریگولیٹر پی ایم ڈی سی کو قبضے میں لیا، وفاقی حکومت کی جانب سے پی ایم ڈی سی میں لگائے گئے ممبران نجی میڈیکل کالجوں کے مالکان تھے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ کہاں گڑبڑ ہے، کسی نے جان بوجھ کر معاملات خراب کئے، آئندہ درست سمت میں معاملات چلنے چاہئیں۔ یہ کیس صرف پنجاب تک محدود نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ہے ہم سو نہیں تو پانچ فیصد کام ضرور کریں گے۔