عیسوی سال 2019ء شروع ہو چکا ہے۔ جنوری یورپین کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے جو اطالیہ کے ایک قدیم دیوتا Janus کے نام پر موسوم کیا گیا ہے۔ یہ دیوتا وقت کی تقسیم اور ہر کام کے آغاز و افتتاح کے وقت صدارت کے فرائض انجام دیتا تھا۔ سال وہ مدت جو کرہ ارض کو سورج کے گرد ایک مکمل چکر لگانے کیلئے درکار ہوتی ہے۔ سال 365 دن کا ہوتا ہے لیکن صحیح مدت جس میں زمین یہ گردش پوری کرتی ہے۔سال 365-1/4 دن سے ذرا کم ہے۔ چنانچہ سال کا حساب ٹھیک رکھنے کیلئے اس عیسوی سن میں جو چار پر تقسیم ہوتا ہے۔ مثلاََ 1956ء سال 366 دن کا شمار کیا جاتا ہے اور اسے (Leap Year) کہتے ہیں۔ جس سن کی اکائی اور دہائی صفر ہو مثلاََ 2000ئ، اس کے لیپ ائر ہونے کیلئے ضروری ہے کہ وہ 400 پر تقسیم ہو۔ اس حساب سے 3000ء لیپ ائر نہیں ہو گا۔ ہجری یا اسلامی سال، سال ہجری 1440ء ہے۔ آنحضرتؐ نے پہلے طائف اور بعد میں مدینہ کی طرف مستقل ہجرت کی۔ یہی ہجرت مدنی کا وقت جہاں سن ہجری کا آغاز ہوتا ہے۔ سن ہجرت مسلمانوں کا مذہبی سال ہے۔ یہ سال قمری حساب سے ہوتا ہے اور شمسی سال سے بقدر 11 دن چھوٹا ہوتا ہے۔ اسکے مہینے بھی چاند کے گھٹنے بڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ 29 یا 30 دن کے ہوتے ہیں ۔ چونکہ موسموں کا آغاز اور انجام سورج کے باعث ہے اس لیے شمسی سال میں ہر سال انہی مہینوں میں موسم واقع ہوتے ہیں لیکن قمری سالوں میں یہ بات نہیں ہوتی۔ مہینے ہیر پھیر کرتے رہتے ہیں۔ کبھی گرمی اور کبھی سردی میں آتے ہیں۔ اس کا آغاز ہجرت مذکور یعنی 622 عیسوی سے ہوا۔ اسکو اسلام کے آغاز کا سال سمجھا جاتا ہے۔ اسلامی ہجری اسی سال سے شروع ہوتا ہے۔ محرم مسلمانوں کا ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے۔ پہلے اس کا نام صفرالاول تھا۔ عرب قدیم میں اس کا شمار مقدس مہینوں میں تھا جب کہ لڑائی بند کر دی جاتی تھی اور لڑنا حرام سمجھا جاتا تھا۔ اس لیے اس کا نام بدل کر محرم رکھ دیا گیا۔ مسلمانوں کے ہاں یہ مہینہ سوگ، غم اور عبادت کا ہے کیونکہ اس مہینے کی سات تاریخ سے یزید کی فوج نے حضرت امام حسینؓ کیلئے کربلا میں نہرفرات کا پانی بند کر دیا تھا اور چار روز آپؓ کو بے آب و دانہ رہنے کے بعد، آپؓ کو اور آپؓ کے ہمراہیوں اور اہل بیت کو شہید کر دیا تھا۔ عام الفیل کا مشہور واقعہ بھی اسی مہینے کی یادگار ہے جس میں خداتعالیٰ نے ابابیلوں کے لشکر سے خانہ کعبہ پر حملہ آوروں کو تباہ کر دیا تھا۔ اس واقعہ کا ذکر سورہ فیل میں ہے۔
چاند زمین سے اوسطاًََ 240,000 میل دور ہے۔ اس کا قطر (Diameter) 2163 میل ہے یعنی زمین کے قطر کا ایک چوتھائی۔ زمین اپنے حجم کے لحاظ سے چاند سے قریباًََ پچاس گنا بڑی ہے۔ جب سورج اور چاند دونوں زمین کے ایک طرف ہوتے ہیں تو چاند کی اندھیری سطح زمین کی طرف ہوتی ہے۔ یہ وہ منزل ہے جب زمین پر سے چاند نظر نہیں آتا۔ لیکن مروجہ معنوں میں نیا چاند اس کو کہتے ہیں جب وہ ایک یا دو دن میں سورج سے ذرا مشرق کی طرف کھسک جاتا ہے اور ایک باریک ہلال کی صورت میں نظر آتا ہے۔ جب چاند زمین کے گرد مغرب سے مشرق کی طرف حرکت کرتا ہے تو اس کی سطح کے مختلف حصے مختلف اوقات میں روشن نظر آتے ہیں جن کو چاند کی منازل کہا جاتا ہے۔ قرآن کریم ان منازل کو اپنے مخصوص انداز میں یوں بیان کرتا ہے۔
ترجمہ: اور چاند کیلئے ہم نے منزلیں مقرر کیں۔ یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی پرانی ڈال (ٹہنی) (سورہ یٰس آیت 39)
اخبارات کی پیشانی پر ہجری، عیسوی اور بکرمی سال کی تاریخ اور مہینہ درج ہوتا ہے۔ یہ بکرمی سال 2075ء ہے۔ اخبارات میں (ب) چھپا ہوتا ہے۔ مراد بکرمی ہے۔ اس کو پنجابی دیسی کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے۔
دیسی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے۔ اس کیلنڈر کا آغاز ہندوستان کے ایک بادشاہ راجہ بکرم اجیت کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال وساکھ کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔ 365 دنوں کے اس کیلنڈر کے 9 مہینے 30 دن کے ہوتے ہیں اور ایک مہینہ وساکھ 31 دن اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ 32 دن کے ہوتے ہیں۔ وساکھ (وسط اپریل تا وسط مئی) جیٹھ (وسط مئی تا وسط جون) ہاڑ (وسط جون تا وسط جولائی) ساون (وسط جولائی تا وسط اگست) بھادوں (وسط اگست تا وسط ستمبر) اسو (وسط ستمبر تا وسط اکتوبر) کاتک (وسط اکتوبر تا وسط نومبر) مگھر (وسط نومبر تا وسط دسمبر) پوہ (وسط دسمبر تا وسط جنوری) ماگھ (وسط جنوری تا وسط فروری) پھاگن (وسط فروری تا وسط مارچ) چیت (وسط مارچ تا وسط اپریل)
بکرمی کیلنڈر میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں۔ ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے۔ دھمی ویلا: صبح 6 سے 9 بجے تک کا وقت۔ دوپہر ویلا: صبح 9 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت۔ پیشی والا : دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک کا وقت۔ دیگر ویلا: سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت۔ نماشاں ویلا: شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت۔ کفتاں ویلا: رات 9 بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت۔ ادھ رات ویلا: رات 12 بجے سے سحر 3 بجے تک کا وقت۔ اسور ویلا: صبح 3 بجے سے 6 بجے تک کا وقت ۔