دورہ جنوبی افریقہ میں پاکستان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا ٹیسٹ بھی ہار گیا اور لگ رہا تھا کہ یہ ٹیسٹ بھی 3دن میں ختم ہو جائیگا مگر چند منٹوں کیلئے یہ ٹیسٹ چوتھے دن میں داخل ہو گیا۔ پاکستانی ٹیم اتنی بھی کمزور اور گئی گزری نہ تھی کہ جنوبی افریقہ کو ٹف ٹائم نہ دیتی مگر میرے نزدیک اس سیریز میں جنوبی افریقہ کی وکٹیں ٹیسٹ کرکٹ کیلئے معیاری نہ تھیں اور بیٹنگ کیلئے بالکل سازگار نہ تھیں چونکہ ہماری ہوم گراؤنڈ پچھلے 10 سالوں سے شارجہ اور دوبئی ہیں جہاں ہم سال دو سال بعد مہمانوں کی طرح مڈل ایسٹ چلے جاتے ہیں جہاں کی وکٹیں نہ صرف بیٹنگ کیلئے سازگار ہیں بلکہ بغیر باؤنس کے کھیلتی ہیں اور پاکستانی بیٹسمینوں کو باؤنسی وکٹوں کا مدت ہوئی تجربہ ہی نہیں رہا۔ خدا کا شکر ہے کہ جنوبی افریقہ میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ کوئی انہونی نہیں ہوئی اور کسی کھلاڑی کو بیٹنگ کے دوران شدید چوٹ نہیں لگی۔ دنیا میں ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کی وکٹیں بھی تیز ترین تصور کی جاتی ہیں مگر وہاں صرف باؤنس ہوتا ہے مگر اس مرتبہ جنوبی افریقہ کی وکٹیں کرکٹ کیلئے غیرموزوں تھیں اور پھر جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر ہمارے باؤلروں سے کہیں تیز ترین اور بہتر تھے جہاں دنیا کا کوئی بڑے سے بڑا بیٹسمین بھی بیٹنگ کرتے اپنے آپ کو غیرمحفوظ تصور کرتا تھا۔ ایسی وکٹوں سے ایک سائیڈ میچ اور 4 دن کی بیٹنگ پریکٹس وہاں کی کنڈیشن سے مانوس ہونے کیلئے ناکافی تھیں۔ بیٹنگ وکٹوں پر تو بیٹسمین ایک ہفتے میں مانوس ہو جاتا ہے مگر ان تباہ کن وکٹوں سے مانوس ہونے کیلئے کم از کم 5 یا 6 سائیڈ میچ اور کم از کم تین ہفتوں کی بیٹنگ پریکٹس بھی ناکافی کہی جا سکتی ہے۔ اب پاکستانی ٹیم وہاں کی وکٹوں سے پچاس فیصد مانوس ہو چکی ہے اور آخری ٹیسٹ میں بہتر بیٹنگ پرفارمنس یعنی پہلے دو ٹیسٹوں کی نسبت بہتر پرفارمنس کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اتنی گندی وکٹوں پر دنیا کی کوئی ٹیم بھی اچھی پرفارمنس نہیں دے سکتی اور پہلے دونوں ٹیسٹوں کی شکستوں کا سارا ملبہ بیچارے کپتان سرفراز پر ڈالا جا رہا ہے۔ سرفراز کا کوئی قصور نہیں ہے اور مکی آرتھر کا بھی کوئی قصور نہیں ہے۔ سرفراز عمدہ کپتان ہے۔ مجھے سرفراز کی بیٹنگ میں ناکامی کی ایک ہی وجہ نظر آئی ہے کہ وہ بیٹنگ کرتے بہت زیادہ جھک جاتا ہے۔ ڈیڈ وکٹوں پر وہ سکور کرتا ہے مگر تیز وکٹوں پر جب وہ سیدھا ہوتا ہے تو گیند جلد اوپر آ جاتی ہے۔ سرفراز بہتر کپتان ہے۔ بے جا تنقید سے سرفراز کا مورال ڈاؤن نہیں کرنا چاہئے۔