برگ

جنبشِ موجِ نسیم صبح گہوارہ بنی
جھومتی ہے نشۂ ہستی میں ہر گُل کی کلی
یوں زبانِ برگ سے گویا ہے اسکی خامشی
دستِ گُل چیں کی جھٹک میں نے نہیں دیکھی کبھی
(بانگِ درا)

ای پیپر دی نیشن