بالآخر قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی تینوں سروسز چیفس کی تقرری و توسیع سے متعلق بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا لیکن بلوں کی منظوری نے متحدہ اپوزیشن کا شیرازہ بکھیر دیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کو سروسز ایکٹس میں ترمیمی بلوں کے حق میں ووٹ ڈالنے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ انہیں اپوزیشن کی 3 جماعتوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جماعت اسلامی‘ نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے بلوں کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا ‘جے یو آئی (ف) کے سینیٹرز ایوان سے واک آئو ٹ کر دیا جبکہ سینیٹر عثمان کاکڑ نے ایجنڈے کی کاپیاں اچھال کر پھینک دیں ۔ میر حاصل بزنجو، طاہر بزنجو، اکرم، میرکبیر، عثمان خان کاکڑ اور سینیٹر گل بشرہ نے سینیٹر عثمان خان کرکڑ نے کہا کہ ضیا ء الحق کی باقیات اب بھی پارلیمنٹ میں ہیں۔