سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بدھ کو مسلسل 157ویںروز بھی بھارتی فوجی محاصرہ برقرار رہاجس کے باعث وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامناہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق وادی کشمیر میں دفعہ 144کے تحت پابندیاں بدستور نافذ ہیں اورجگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اورپولیس اہلکار تعینات ہیں۔ انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسزتاحال معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگوں خاص طور پر صحافیوں ، طلباء اور تاجر طبقے کو شدید دشواریوںکا سامنا ہے۔ دریں اثنا بھارتی محاصرے اور گزشتہ تین ہفتوں کے دوران بارشوں اور برف بھاری کے باعث سرینگر جموں شاہراہ بار بار بند رہنے کے نتیجے میں مقبوضہ وادی میںسبزیوں، پھلوں، رسوئی گیس اوردیگر بنیادی ضروریات زندگی کی سخت قلت پیداہو گئی ہے۔امور خارجہ کے سابق بھارتی وزیر یشونت سنہا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں حکومت کی سخت گیر پالیسی کے خطرناک نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے اوروہاں خوشحالی آئے گی لیکن حالات اسکے برعکس ہیں۔ دفعہ 370او ر35اے کی منسوخی کے بعد ایک انتہائی سخت گیر پالیسی اپنائی گئی تاکہ کوئی آواز نہ اٹھا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دعوی ٰ کیا تھا کہ کشمیر کو بھارت جیسا بنایا جائے گا لیکن پانچ ماہ گزرنے کے بعد بھارت ہی کشمیر بن گیا ہے لیکن کشمیر ویسے کا ویسا ہی ہے۔ یشونت سنہا نے کہا کہ اس وقت دلی بھی کشمیر جیسا منظر پیش کر رہا ہے کیونکہ یہاں بھی ہر جگہ پولیس ہی پویس نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت پولیس کا استعمال کر کے لوگوں کی آواز کچلتی تھی لیکن اب وہ غنڈوںکا سہارا لیکر لوگوں کو زد کوب کرتی ہے۔