حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اقدامات تیز کردئیے ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان نے 22 نکات پر پیش رفت رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو بھجوا دی ہے۔
رپورٹ میں ایف اے ٹی ایف کے اضافی سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف قانون سازی کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ایف اے ٹی ایف نے کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کو سزا دینے اور مدارس سے متعلق قانونی اقدامات کی تفصیلات مانگی تھیں اورپاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا نیا سوالنامہ پچھلے ماہ موصول ہوا تھا۔ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے 3 دسمبر کو بھیجی گئی اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کیخلاف اقدامات سے متعلق رپورٹ کو عمومی طور پر مثبت قراردیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں کرنسی کی اسمگلنگ روکنے سمیت پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا تھا۔ کالعدم تنظیموں سے منسلک افراد کو سزا دینے اور دینی مدارس سے متعلق قانونی اقدامات کی تفصیلات اور مقدمات کی نقول طلب کی گئی تھیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری سے جڑے منی لانڈرنگ کے خطرات کے تدارک کا پلان بھی مانگا ہے، پاکستان اس حوالے سے مسودے کا نوٹیفکیشن پہلے ہی جاری کرچکا ہے۔
پاکستانی نمائندہ وفد کی ایف اے ٹی ایف سے براہ راست میٹنگ 21 سے 23 جنوری تک ہوگی۔ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے یا برقرار رکھنے سے متعلق فیصلہ فروری 2020ء میں متوقع ہے۔اس سے قبل 18 اکتوبر 2019ء کو بھی پاکستانی وفد کی ایف اے ٹی ایف سے میٹنگ ہوئی تھی۔جس کے بعد پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔